مہمند ایجنسی میں نیٹو کے حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر پاکستان کے شدید ردعمل کے بعد امریکہ بلوچستان میں قائم شمسی ایئر بیس سے اپنے اہلکاروں اور اثاثوں کی واپسی کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
امریکی عہدے داروں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا ہے کہ ایسے ممکنہ اقدام کو مدد نظر رکھتے ہوئے امریکہ کئی ماہ پہلے سے تیاریاں کر رہا تھا جن میں بغیر پائلٹ والے جاسوس طیاروں یا ڈرونز کی پروازیں جاری رکھنے کے لیے متبادل ہوائی اڈوں کا انتظام بھی شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ شمسی ایئر بیس خالی کرنے سے عسکریت پسندوں کے خلاف امریکہ کی کارروائیوں پر کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
حکومتِ پاکستان نے مہمند ایجنسی میں قائم سرحدی چوکیوں پر ہفتہ کو ہونے والے نیٹو کے ’’بلا اشتعال‘‘ حملے کے بعد دو ہفتوں میں شمسی ایئر بیس امریکہ سے خالی کروانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے اس ہی نوعیت کا ایک مطالبہ مئی میں ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن کے بعد بھی کیا گیا تھا جس میں اسپیشل فورسز نے القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
لیکن اُس وقت امریکی عہدے داروں نے پاکستانی مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمسی ایئر بیس سے ڈرونز کی پروازیں جاری رہیں گی۔
امریکی عہدے داروں کے خیال میں اس مرتبہ پاکستان اپنے فیصلے پر عمل درآمد میں انتہائی سنجیدہ ہے اور واشنگٹن بھی پہلے سے کشیدگی کا شکار دوطرفہ تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہونے سے بچنا چاہتا ہے۔