اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کو حکم دیا ہے کہ وہ حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ان حکام کے خلاف کارروائی کرے جو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
عدالت عالیہ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ حکم آئی بی کے ایک حاضر سروس اہلکار کی طرف سے اپنے ہی ادارے کے بعض افسران و اہلکاروں پر ذاتی مفاد کے لیے دہشت گردوں اور غیر ملکی انٹیلی جنس اداروں سے تعلقات کے الزام پر مبنی درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔
پیر کو جسٹس صدیقی نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور اگر کوئی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹری (داخلہ) کو یہ معاملہ "ملک کے وسیع تر مفاد میں حل کرنے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔"
تاہم ساتھ ہی جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پر کارروائی کرتے ہوئے اس بات کا خیال بھی رکھنا ہوگا کہ یہ معاملہ نہ صرف بہت حساس بلکہ " انتہائی خطرناک بھی ہے۔"
اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ جب یہ معاملہ عدالت کے سامنے لایا گیا تھا تو سیکریٹری داخلہ نے عدالت عالیہ کو بتایا تھا کہ یہ پہلے ہی وفاقی حکومت اور وزارت کے نوٹس میں ہے اور اس ضمن میں بعض اہم فیصلے بھی کیے جا چکے ہیں۔
انھوں نے عدالت کو تحریری طور پر مطلع کیا تھا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور وزارت اس سے نمٹنے کی صلاحیت اور اختیار رکھتی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کر رکھی تھی کہ اس معاملے کی تحقیقات فوج کے حساس ادارے "آئی ایس آئی" کے سپرد کی جائیں۔