رسائی کے لنکس

جونیئر افسر کی شکایت، آئی بی نے عدالت میں جواب جمع کرادیا


آئی بی اہلکار نے اپنے سینیئر افسران کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھی۔
آئی بی اہلکار نے اپنے سینیئر افسران کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھی۔

جواب میں بتایا گیا ہے کہ آئی بی کے لیے مختص بجٹ کی تفصیلات بھی سالانہ بجٹ میں شائع نہیں ہوتیں۔

پاکستان کے سول اںٹیلی جنس ادارے انٹیلی جنس بیورو "آئی بی" نے اپنے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اپنا جواب داخل کرادیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ محکمے کے تمام عہدیداروں کے ناموں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ آئی بی کے تمام اہداف اور آپریشنز انتہائی خفیہ ہوتے ہیں۔

انٹیلی جنس بیورو آف پاکستان کے ایک جونیئر آفیسر انسپکٹر ملک مختار احمد شہزاد نے ادارے کے متعدد افسران و اہلکاروں کے ملک دشمن خفیہ اداروں کے ساتھ مبینہ روابط کا انکشاف کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں داخل جواب میں آئی بی نے موقف اختیار کیا ہے آئی بی کے نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں شائع نہیں ہوتے، سیکریسی کی وجہ سے آئی بی کو ڈویژن نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔

مزید برآں آئی بی وفاقی سطح پر ڈویژن کا درجہ رکھتا ہے، آئی بی فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کا حصہ ہے جو پاکستان کی سیکیورٹی سے جڑا ہوا ہے، درخواستگزار کی جانب سے درخواست کے ساتھ لگائی جانے والی اضافی دستاویزات سروس رولز کی خلاف ورزی ہے۔ ادارے کا کوئی بھی ملازم خفیہ اطلاعات پر مبنی رپورٹ کی کاپی رکھنے کا مجاز نہیں۔

جواب میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے اپنی تعیناتی سے لے کر اب تک ادارے کے خلاف مختلف نوعیت کے 14 مقدمات درج کروائے ہیں۔ اس کیس میں درخواست گزار نے خفیہ آپریشنزاور اہداف سے متعلق پوچھا ہے۔ آئی بی کے تمام اہداف اور آپریشنز انہتائی خفیہ ہوتے ہیں۔

جواب میں بتایا گیا ہے کہ آئی بی کے لیے مختص بجٹ کی تفصیلات بھی سالانہ بجٹ میں شائع نہیں ہوتیں۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو پاکستان میں تعینات بعض افسران و اہلکاروں کے شام، ایران، بھارت، افغانستان اورازبکستان کے خفیہ اداروں سے تعلقات ہیں جن کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں تاہم حکام ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹیلی جنس بیورو کے اہلکار نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے سینئر افسر کے مختلف بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے روابط ہیں اور اس نے جب اس حوالے سے اعلیٰ افسران کو آگاہ کیا تو انہوں نے اس پر کان نہ دھرا بلکہ الٹا اسے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونے لگے۔

XS
SM
MD
LG