پاکستان کے نئے کوچ ڈیو واٹمورایک تیسری ایشیائی کرکٹ ٹیم کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہیں اورپُراعتماد ہیں کہ پاکستانی ٹیم عالمی کرکٹ میں اپنی پوزیشن کو بہتر کرسکتی ہے۔
بنگلادیش میں چارملکی ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کے فرائض انجام دینے کے لیے جمعرات کو ڈھاکہ روانگی سے قبل کراچی ائرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نئے کوچ نے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ اُن کو مستقبل میں درپیش کئی چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
میزبان بنگلادیش کے علاوہ سری لنکا اور عالمی چیمپئین بھارت بھی یہ ٹورنامنٹ کھیل رہا ہے۔ ’’اس میں حصہ لینے والی دیگر ٹیمیں ایک روزہ میچوں کے لیے اچھی اور سخت مقابلہ کرنے والی ٹیمیں ہیں۔‘‘
واٹمور نے گزشتہ ہفتے آئندہ دو سال کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ بننے کی پیشکش قبول کی تھی۔ اس سے قبل اُن کی کوچنگ میں سری لنکا نے 1996ء کا عالمی کپ جیتا تھا جبکہ وہ بنگلادیش کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہے ہیں۔
ایشیا کپ میں بھارت کے ساتھ پاکستان کا میچ 18 مارچ کو ہوگا لیکن واٹمور کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ کے دیگر میچ بھی خاصے اہم ہوں گے۔
’’جب کسی ایک میچ کے بارے میں بہت زیادہ دلچسپی پائی جاتی ہو تو یہ کھیل کے لیے اچھی بات ہے لیکن بطورٹیم کے ہمیں محض کسی ایک میچ پر نہیں بلکہ تمام مقابلوں پر توجہ دینی ہوگی۔‘‘
پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں ایک روزہ اور ٹونٹی ٹونٹی میچوں میں شکست کے بعد قومی ٹیم کی کارکردگی بہترکرنے کے لیے برطانوی فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔
کوچ واٹمور کے بقول پاکستان کے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں جس کا اظہار ایک روزہ میچوں سے قبل اُس نے انگلش ٹیم کوٹیسٹ سیریز میں تین،صفر سے شکست دے کر کیا۔
’’بحیثیت کوچ مستقبل کی طرف دیکھنا میرا لیے یک ولولہ انگیز سماں ہے لیکن فوری طور پر میرا ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان اس (ایشیا کپ) میں بہتر کردگی دکھائے۔‘‘