رسائی کے لنکس

عالمی کپ:پاکستان فیورٹ نہیں لیکن کامیابی ممکن ہے: عمران خان


عالمی کپ:پاکستان فیورٹ نہیں لیکن کامیابی ممکن ہے: عمران خان
عالمی کپ:پاکستان فیورٹ نہیں لیکن کامیابی ممکن ہے: عمران خان

کرپشن کے الزامات کے مقدمے کی سماعت ایک آزاد ٹربیونل نےموجود شواہد کی بنیاد پر کی، جِس میں تجربہ کارسابق کھلاڑی اور قانونی ماہرین شامل تھے، اِس لیے اُن کے فیصلے پر شک کی کوئی گنجائش نہیں: آئی سی سی

پاکستان کرکٹ کے سابق کپتان عمران خان نے پاکستان کے تین کھلاڑیوں پر پابندی لگنےپر ‘ افسوس اور غصے’ کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کھلاڑی کرکٹ کا عالمی کپ کھیل رہے ہوتے تو پاکستان ‘ٹاپ فیورٹ’ میں نہ ہوتے ہوئے بھی اُس کے جیت کا ایک ‘فائٹنگ چانس’ تھا، جو اب معدوم نہ سہی تو مسخ ضرور ہوا ہے۔

اُن کے الفاظ میں‘پابندی لگنے پر غصہ بھی ہے اور افسوس بھی۔ اِن تین کرکٹرز نے اپنا بھی نقصان کیا، ملک کا حوصلہ بھی پست کیا اور ساتھ ہی اپنے چاہنے والوں کے سامنے شرمندگی کا باعث بنے۔’

عمران خان نے یہ بات وائس آف امریکہ کی ‘ پشتو سروس ’سے بدھ کو ایک انٹرویو میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ 1993ء میں پہلی مرتبہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف ‘میچ فکسنگ’ کے الزامات سامنے آئے ۔ اُنھوں نے کہا کہ جب جرم میں نفع ہو تو پھر سب ہی جرم کا حصہ بن جاتے ہیں، اور کہا کہ ‘اگر ہم نے اُس وقت اِن الزامات کی چھان بین کرکے سزائیں دی ہوتیں، تو آج ہمیں اِس شرمساری سے سابقہ نہ پڑتا۔’

اُن سے پوچھا گیا کہ آئی سی سی کی طرف سے تینوں کرکٹروں کے خلاف فیصلےپرپاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اب کیا مدد کر سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ یہ نوبت ہی نہیں آنی چاہیئے تھی۔ اب جب کہ جرم ثابت ہوگیا اور آئی سی سی کا فیصلہ آچکا، اِس صورت میں پی سی بی کیا کر سکے گی؟ جب اِن کھلاڑیوں پر الزامات لگے، اُس وقت پی سی بی کو حرکت میں آنا چاہیئے تھا اور اُن کو معطل کرکے اقدام لینا چاہیئے تھا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ کی طرف سےالگ سے جاری تفتیش کے بارے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ اِن کھلاڑیوں نے بُکیز کے ساتھ فراڈ نہیں کیا ، بلکہ اخبار ’نیوز آف دِی ورلڈ’ نے اِن کے پول کھولے۔

عالمی کپ میں پاکستان کےمستقبل کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان فیورٹ تو نہیں لیکن ٹیم کو موقع مل جائے گا کہ کوارٹر فائنل اسٹیج پر ‘اپسیٹ ’ کرنے کا ‘سائیڈ آؤٹ’ موقع سے فائدہ اُٹھائے۔’

کپتان شاہد آفریدی کے باے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ آفریدی کو ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بھی کپتان بنانا چاہیئے تھا۔ اُن کے الفاظ میں،‘ یاد رکھیں کہ کرکٹ واحد اسپورٹ ہے جس میں کپتان اگر لیڈر ہو تو وہ بہت فرق ڈال سکتا ہے۔ کسی اور کھیل میں کپتان کا اتنا رول نہیں ہے جتنا کہ کرکٹ میں ہوا کرتا ہے۔’

عمران خان نے کہا کہ اُنھیں سب سے زیادہ افسوس نوجواں سال محمد عامر پر بندش لگنے کا ہے، جو کرکٹ کی دنیا میں زبردست ‘ٹیلنٹ’ کی صورت میں نمودار ہوئے۔

اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے، فاسٹ باؤلر محمد عامرنے انٹرویو میں کہا کہ آئی سی سی کے فیصلے پر کھلاڑیوں کے پاس اپیل کا حق موجود ہے، ‘ہم دو چار دِٕن میں اپیل دائر کریں گے۔’

جب اُن سے پوچھا گیا کہ پابندی کے فیصلے پر اُن کے گھر والوں اور چاہنے والوں کا کیا ردِ عمل تھا، تو عامر نے کہا کہ ‘وہ بددل ہوئے، صدمے کی کیفیت کا شکار ہیں۔ لیکن، زندگی میں انسان پرایسے لمحات آتے ہیں جِن کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔’

کرکٹ میں اپنے مسقتبل کے بارے میں عامر نے کہا کہ پہلے تو کوشش اور دعا ہوگی کہ اپیل کا فیصلہ کھلاڑیوں کے حق میں آئے۔ ‘اگر یہ پابندی پانچ سال ہی رہتی ہے تو اُس وقت میں 22 برس کا ہوں گا۔ میرے خیال میں عام حالت میں وہیں سے ایک کھلاڑی کا کیریئر شروع ہوتا ہے۔ میں اپنے مستقبل کے بارے میں پُر امید ہوں۔’

پی سی بی کے میڈیا منیجر ندیم سرور نے کہا کہ آئی سی سی کے مکمل رُکن کی حیثیت سے اُس کا جو بھی فیصلہ ہو ‘ہم اُس پر عمل درآمد کےپابند ہیں ۔’

اِس سوال پر کہ پی سی بی بندش عائد ہونے والے کرکٹرز کی کیا مدد کرسکتی ہے، ندیم سرور نے کہا کہ کرپشن کے بارے میں ادارے کا مؤقف ‘زیرو ٹالرینس ’ کا ہے، کوشش رہے گی کہ آئندہ اِس طرح کے واقعات نہ ہوں۔

اُدھر، آئی سی سی کے چیف اگزیکٹو، ہارون لوگاٹ نے انٹرویو میں کہا کہ کرپشن کے الزامات کے مقدمے کی سماعت ایک آزاد ٹربیونل نےموجود شواہد کی بنیاد پر کی، جِس میں تجربہ کارسابق کھلاڑی اور قانونی ماہرین شامل تھے، اِس لیے اُن کے فیصلے پر شک کی کوئی گنجائش نہیں۔

آڈیو سنیئے:

XS
SM
MD
LG