دورہٴ نیوزی لینڈ میں پاکستان نے کرکٹ سیریز کے دو ون ڈے میچز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتح حاصل کرلی ہے، لیکن کرکٹ کے شائقین کے مطابق اب دیکھنا یہ ہے کہ 19فروری سے شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کیا ہوتی ہے۔
سابق کرکٹر ارشدخان نے منگل کے روز‘وائس آف امریکہ’ کے پروگرام‘ اِن دِی نیوز’ کی میزبان نیلوفر مغل سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اور ورلڈ کپ سے وابستہ توقعات پر گفتگو کرتے ہوئے اِس امید کا اظہار کیا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان مزید بہتر کارکردگی پیش کرے گا، اورعالمی کپ جیت سکتا ہے۔ ‘منگل کو نیوزی لینڈ میں ہمارے مڈل آرڈر بیٹس مینوں مصباح اور یونس خان نے بہترین پرفارم کیا جو نہایت ہی خوش آئند بات ہے، اور ہمارے اوپنر بھی اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ ہمیں کافی امیدیں وابستہ ہیں کہ ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیت سکتی ہے۔’
ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ ٹیم سے متعلق سوال پر ارشد خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کافی بہتر ٹیمیں ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے پاس ابھی اسپنر نہیں ہے، جس کے باعث‘ اُنھیں تھوڑا مسئلہ ہوگا۔’ اُنھوں نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ اسپنرز کے معاملے پر توجہ دے، کیونکہ، اُن کے بقول، ہم جیتیں گے تو اسپنر کی وجہ سے۔
اوپننگ اور مڈل آرڈر کے بارے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں اوپننگ آرڈر کو بار بار تبدیل کرکے پاکستان نے اپنے بیٹنگ آرڈر کو ‘ڈسٹرب’ کیا ۔ اُن کے بقول، اب جو دو لڑکے کھیل رہے ہیں اُن کو جاری رکھنا چاہیئے۔ ‘مڈل آرڈر میں یوسف کی کمی محسوس ہوگی، لیکن مصباح اور یونس اچھا کھیل رہے ہیں۔ اِس لیے، پاکستان کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے۔’ارشد خان نے کہا کہ عمر اکمل کا نمبر ‘سیٹ’ کرنا پڑے گا۔ ‘اگر عمر اکمل بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں تو پاکستان کی ٹیم اور بہتر ہوجائےگی۔’
آڈیو رپورٹ سنیئے: