رسائی کے لنکس

کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں منگل کی شام ہونے والے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں سر فہرست افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے رسد کی پاکستان کے راستے ترسیل کی بحالی کا معاملہ ہے۔

دفاع، خارجہ اور داخلہ امور کے وفاقی وزراء کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین بھی کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اراکان میں شامل ہیں۔

26 نومبر 2011ء کو سلالہ میں پاکستانی چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے ہی ایک ہنگامی اجلاس میں فوری ردعمل کے طور پر نیٹو کی سپلائی لائن معطل کردی گئی تھی اور امریکہ کی جانب سے بار بار مطالبات کے باوجود یہ بندش تاحال برقرار ہے۔

لیکن پیر کی شب وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو راہداری دوبارہ کھولنے کا واضح عندیہ دیا تھا۔ ان کے بقول سلالہ حملے کے بعد نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل پر پابندی کا مقصد پاکستان کی تشویش سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنا تھا اور یہ مقصد حاصل ہو چکا ہے اس لیے اب سفارتی تعلقات کو آگے بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔

وفاقی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر
وفاقی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر

ملک میں دائیں بازوؤں کی مذہبی جماعتیں حکومت کو متنبہ کرتی آئی ہیں کہ اگر نیٹو سپلائی لائن بحال کی گئی تو وہ اسے اپنے طور پر روکنے کی کوشش کریں گی۔ لیکن وزیرخارجہ حنا ربانی کھر اس انتباہ کے جواب میں کہہ چکی ہیں امریکہ اور نیٹو سے مستقبل کے تعلقات کے اشتراک کے لیے پارلیمان کے وضع کردہ رہنما اصولوں کے مطابق ہی فیصلے کیے جائیں جنہیں ملک کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

پارلیمان کی سفارشات کی منظوری کے بعد اعلیٰ امریکی اور پاکستانی عہدیدار اسلام آباد میں مسلسل کئی روز سے اختلافی امور طے کرنے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں اور کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں نیٹو سپلائی کی بحالی کا ممکنہ فیصلہ بھی بظاہر اس بات چیت میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں ہی متوقع ہے۔

پاکستانی حکومت امریکہ سے نیٹو قافلوں پر محصولات کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کر رہی ہے اور وزارت مواصلات کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس سالوں کے دوران نیٹو کا سامان رسد لے جانے والے قافلوں سے ملک کی اہم شاہراہوں اور بنیادی ڈھانچے کو ڈیڑھ ارب ڈالر نقصان پہنچا ہے۔

امریکہ کے شہر شکاگو میں 20 مئی کو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی نیٹو کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی ہے اور مبصرین کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی افواج کے لیے سپلائی لائن کی بحالی کے بعد اسلام آباد کو اس کانفرنس میں کو یقیناً مدعو کر لیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG