رسائی کے لنکس

کشیدگی کی فضا میں جان کیری کا دورہ پاکستان


امریکی سینیٹر جان کیری نے پاکستان کا آخری دورہ فروری میں کیا تھا جب دونوں ملکوں کے تعلقات ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھے۔
امریکی سینیٹر جان کیری نے پاکستان کا آخری دورہ فروری میں کیا تھا جب دونوں ملکوں کے تعلقات ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے چیئرمین جان کیری افغان رہنماؤں سے بات چیت کا سلسلہ مکمل کرنے کے بعد اتوار کو پاکستان پہنچیں گے تاہم سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ذرائع ابلاغ کو اس دورے کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

سینیٹر کیری یہ دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب امریکہ اور پاکستان کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں جس کی وجہ دو مئی کو ایبٹ آباد میں کیا گیا وہ آپریشن ہے جس میں امریکی کمانڈوز نے اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعہ کے بعد سے امریکی حکام پاکستان سے مسلسل اس بات کا جواب طلب کر رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ تھی کہ اس کے انٹیلی جنس اہلکار القاعدہ کے رہنما کی موجودگی سے لاعلم رہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کے بارے میں تلخ سوالات سینیٹر کیری کی پاکستانی اعلیٰ قیادت سے بات چیت میں بھی موضوع بحث ہوں گے۔ تاہم اکثر مبصرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کا دوست سمجھے جانے والے سینیٹر کیری کی کوشش ہو گی کہ دو طرفہ کشیدگی سے انسداد دہشت گردی سے متعلق تعاون پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔

پاکستانی سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے چیئرمین سلیم سیف الله خان نے وائش آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر امریکی انتظامیہ دوطرفہ تعلقات کو درپیش مسائل سے واقفیت حاصل کرنا چاہتی ہے تو پاکستان کو دورہ کرنے والے حکام اپنی ملاقاتوں کو دائرہ سرکاری عہدے داروں سے بڑھا کر عوامی نمائندوں تک وسعت دینا ہو گی۔

”یہ لوگ آتے ہیں چھ آٹھ گھنٹے کا دورہ ہوتا ہے اُس میں ان کو کوئی فیڈبیک نہیں ملتا۔ وہ یہاں صدر اور وزیر اعظم سے مل لیں گے ایک عاد اور میٹنگ ہو جائے گی۔ لیکن اگر اُنھوں نے اس علاقے میں امن قائم کرنا ہے تو یہاں آ کر آرام سے بیٹھیں سمجھنے کی کوشش کریں، میرے خیال میں ابھی اُنھیں پوری طرح سمجھ نہیں ہے کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں۔“

سلیم سیف اللہ نے کہا کہ اس وقت پاک امریکہ روابط ایک نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں اور جمعہ اور ہفتہ کو ہونے والے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرے۔

”جو بند کمرے کا اجلاس ہوا کافی لوگوں نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیئے اور اس سلسلے میں میں نے 24 یا 25 مئی کو خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ کو بلایا ہے اور اس بات پر تفصیلی غور ہو گا آیا (امریکہ سے) جو یہ رشتہ ہے اسے قائم رکھیں یا ہم کچھ اور سوچیں۔“

دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں دی گئی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر سلیم سیف الله نے واضح کیا کہ پاکستان کی نیت پر شک کرنا درست نہیں ہوگا۔ اُن کے مطابق پاکستان بھی خطے میں امن کا اتنا ہی خواہاں ہے جتنا کہ امریکہ کیونکہ افغانستان میں عدم استحکام سے براہ راست پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG