رسائی کے لنکس

ڈرون حملے میں ڈرائیور کی ہلاکت پر امریکی حکام کے خلاف مقدمہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

محمد اعظم کے چچا اللہ نذر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محمد اعظم 2006ء سے اس علاقے میں گاڑی چلا کر اپنے خاندان کا پیٹ پال رہا تھا اور اس نہیں معلوم تھا کہ اس کی گاڑی میں کون سوار تھا۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ ہفتے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے ڈرائیور محمد اعظم کے لواحقین نے نامعلوم امریکی حکام کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔

محمد اعظم اس گاڑی کو چلا رہا تھا جس پر افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور سوار تھے اور اسے افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں ڈرون طیارے سے داغے گئے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

حملے میں ملا منصور اور محمد اعظم دونوں مارے گئے اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی۔

ضلع نوشکی کے علاقے مَل میں لیویز کے تھانے میں درج کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد اعظم چار بچوں کا باپ اور اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا جو بے گناہ اس حملے میں مارا گیا لہذا اس حملے کے ذمہ دار امریکی حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔

محمد اعظم کے چچا اللہ نذر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محمد اعظم 2006ء سے اس علاقے میں گاڑی چلا کر اپنے خاندان کا پیٹ پال رہا تھا اور اسے نہیں معلوم تھا کہ اس کی گاڑی میں کون سوار تھا۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھی اس ڈرون حملے پر امریکہ سے احتجاج کرتے ہوئے اپنے موقف کو دہرایا تھا کہ یہ حملے اس کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن وہ اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے دہشت گردوں کو نشانہ بناتا رہے گا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 2013ء میں شمال مغربی علاقے بنوں میں ہونے والے ایک ڈرون حملے پر بھی نامعلوم حکام کے خلاف رپورٹ درج کروائی تھی لیکن اس پر تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔

اس حملے میں طالبان کے ایک کمانڈر سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG