اسلام آباد —
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو ’’دوست ملک‘‘ سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر ’’غیر مشروط اور ناقابل واپسی‘‘ ہیں۔
یہ بات انھوں نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہی۔
’’رقم آپ کے اسٹیٹ بینک میں ایک دوسرے سنٹرل بینک سے آئی اور بین الاقوامی بینکنگ نظام کے تحت آئی تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔ یہ چھپ چھپا کے نہیں آئے۔‘‘
وزیر کے بقول امداد دینے والے ملک نے کہا تھا کہ یہ ایک ’’تحفہ‘‘ ہے۔ اگرچہ کہ انھوں نے دوست ملک کا نام بتانے سے گریز کیا تاہم وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سینیٹ کی کمیٹی میں کہہ چکے ہیں کہ یہ رقم سعودی عرب کی طرف سے دی گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نا ہی تو اپنی افواج کسی دوسرے ملک بھیجے گا اور نا ہی اسلحہ فراہم کرے گا۔
امداد سے متعلق انکشافات کے بعد مختلف حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جانے لگا کہ پاکستان سعودی عرب کے کہنے پر شام سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے وہاں اپنے فوجی دستے بھیجے گا۔
علاوہ ازیں کچھ کا کہنا تھا کہ اس پیسے سے پاکستان میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ’’پروکسی وار‘‘ نا شروع ہو جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نقصانات کے ازالے کے تناظر میں دنیا کے 26 ممالک نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں اسلام آباد کو چھ ارب ڈالر سے زائد دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم وزیر خزانہ کے مطابق اب تک صرف چونتیس کروڑ دس لاکھ ڈالرز موصول ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت انیس بڑے منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف سیاست کو بالائے طاق رکھ کر نواز شریف انتظامیہ کے ساتھ مل کر توانائی کے بحران، معیشت کی بحالی سمیت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔
یہ بات انھوں نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہی۔
’’رقم آپ کے اسٹیٹ بینک میں ایک دوسرے سنٹرل بینک سے آئی اور بین الاقوامی بینکنگ نظام کے تحت آئی تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔ یہ چھپ چھپا کے نہیں آئے۔‘‘
وزیر کے بقول امداد دینے والے ملک نے کہا تھا کہ یہ ایک ’’تحفہ‘‘ ہے۔ اگرچہ کہ انھوں نے دوست ملک کا نام بتانے سے گریز کیا تاہم وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سینیٹ کی کمیٹی میں کہہ چکے ہیں کہ یہ رقم سعودی عرب کی طرف سے دی گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نا ہی تو اپنی افواج کسی دوسرے ملک بھیجے گا اور نا ہی اسلحہ فراہم کرے گا۔
امداد سے متعلق انکشافات کے بعد مختلف حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جانے لگا کہ پاکستان سعودی عرب کے کہنے پر شام سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے وہاں اپنے فوجی دستے بھیجے گا۔
علاوہ ازیں کچھ کا کہنا تھا کہ اس پیسے سے پاکستان میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ’’پروکسی وار‘‘ نا شروع ہو جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نقصانات کے ازالے کے تناظر میں دنیا کے 26 ممالک نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں اسلام آباد کو چھ ارب ڈالر سے زائد دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم وزیر خزانہ کے مطابق اب تک صرف چونتیس کروڑ دس لاکھ ڈالرز موصول ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت انیس بڑے منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف سیاست کو بالائے طاق رکھ کر نواز شریف انتظامیہ کے ساتھ مل کر توانائی کے بحران، معیشت کی بحالی سمیت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔