رسائی کے لنکس

پانچ ہزار روپے ماہانہ فیس کے اسکولوں کو 20 فی صد کمی کا حکم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر 5 ہزار روپے ماہانہ سے زائد فیس والے نجی اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کرنے کا حکم دے دیا۔

نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ نجی سکولز محض والدین کا استحصال کر رہے ہیں۔ یہ تعلیم دینے کے لیے ہیں نوٹ بنانے کے لیے نہیں۔ یہ المیہ ہے کہ سرکاری سکولز تعمیر نہیں کر سکے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر، سمیت سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ 22 تعلیمی اداروں میں سے 7 ایک ارب 22 کروڑ روپے کے نادھندہ ہیں۔ تمام تعلیمی اداروں کو دوبارہ آڈٹ کا نوٹس دے رہے ہیں۔

عدالتی کمیشن کے سربراہ نے بھی فیسوں میں کمی اور سالانہ اضافے سے متعلق عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے سکولوں کی تفصیلات پیش کیں اور آگاہ کیا کہ عدالت نے تعلیمی اداروں کو فیس میں سالانہ پانچ فیصد کی اجازت دی تھی، تاہم، لاہور گرائمر سکول نے والدین کو فیسوں میں سالانہ 18 فیصد اضافے کا مراسلہ جاری کر دیا۔

عدالتی کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایکول سکول نے بھی والدین کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں عدالتی فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایمز ایجوکیشن سسٹم نے والدین سے کہا قرآن پڑھانا چھوڑ دیں تو 10 ہزار روپے فیس کم ہو جائے گی۔ بیکن ہاوس نے بچوں کے اسکالرشپ اور اسٹیشنری کی سہولت ختم اور چار سو ملازمین فارغ کر دئیے ہیں۔

عدالتی کمیشن کے سربراہ نے بتایا کہ تعلیمی پالیسی پر عمل کرنے کی حکومتی مرضی نظر نہیں آتی۔ سرکاری نظام تعلیم کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لاہور گرائمر کی ڈائریکٹر کی سالانہ تنخواہ بارہ کروڑ روپے ہے۔

اسکول ایسوسی ایشن کے صدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس کرنے سے 80 فیصد اسکول بند ہو جائیں گے۔ ہر سکول کروڑوں روپے نہیں کماتا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیلم حسین کا تعلق لاہور گرائمر سکول سے ہے اور یہ دس کروڑ روپے سالانہ تنخواہ لیتی ہے جبکہ سلطنت بخاری دس کروڑ، عابد حسین پانچ کروڑ سالانہ تنخواہ لیتے ہیں۔

والدین کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دئیے کہ نئی حکومت نے کہا تھا کہ وہ تعلیم پر توجہ دیں گے لیکن ابھی تک وہ توجہ نظر نہیں آئی۔ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبوں کو مل گیا اور وفاق کا کنٹرول ختم ہو گیا۔ عدالت نجی اسکولوں کے حالات کی نگرانی جاری رکھیں۔ عدالت کی نگرانی رہے گی تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا اسکولوں کے نفع پر اعتراض نہیں۔ اسکولوں کو کسی قانون کے تحت ریگولر ضرور ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بیکن ہاوس، ایمز ایجوکیشن سسٹم، ایکول اسکول، لاہور گرائمر اسکول عدالتی فیصلے کے خلاف ردعمل دے رہے ہیں۔احتجاج کرنا ہے تو پھر دھرنا دیں۔ عدلیہ کے احترام سے بڑھ کر کچھ نہیں، فیس میں کمی کا فیصلہ تمام نجی اسکولوں کے لئے ہے۔ چند روپے واپس کرنے پڑ رہے ہیں تو عذاب بنا لیا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ دیکھ لیتے ہیں کون اسکول بند کرتا ہے۔ تعلیمی ادارے تعلیم دینے کے لئے ہیں نوٹ بنانے کے لئے نہیں۔ آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے کس طرح سے بچوں کو تعلیم دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نجی اسکول محض والدین کا استحصال کر رہے ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ سرکاری اسکول تعمیر نہیں ہو سکے۔ سرکار نے تعلیم کو بالکل فروغ نہیں دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا نجی اسکولوں کی ریگولیشنز نہیں ہونی چاہیے۔

ریگولیٹر کو مضبوط بنانا پڑے گا۔ ٹیوشن سینٹر سے نجی اسکول بن گئے۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں اس قوم نے ترقی کی ہے جنہوں نے تعلیم کو ترجیح دی۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ 70 سال سے تعلیم کے فروغ پر توجہ نہیں دی گی۔ تعلیم کس طرح سے تباہ ہوئی سب حقائق کا علم ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پنجاب اور سندھ میں پاکستان کی مختلف تاریخ پڑھائی جاتی ہے ۔ خیبرپختون خواہ میں مختلف تاریخ پڑھائی جاتی ہے۔ تعلیم کا سرکاری سسٹم تباہ ہو گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر 5 ہزار روپے ماہانہ سے زائد فیس والے نجی اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت حتمی ہو گی جس میں فیصلہ سنایا جائے گا۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

اکتوبر 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔

8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

13 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے ملک بھر میں 5 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کا حکم دیتے ہوئے گرمیوں کی چھٹیوں کی فیسں واپس کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG