پاکستان میں مئی 2013ء کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف نے جمع کروائے گئے ایک جواب میں ان الزامات کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی عام انتخابات کے نتائج میں رد و بدل کی گئی۔
حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا ارتکاب کیا گیا اور اس کے بقول خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سامنے آنے والے نتائج حیرت انگیز اور حیران کن تھے۔
پیپلز پارٹی کے بیرسٹر اعتزاز احسن نے جوڈیشل کمیشن کو بتایا تھا کہ 2013ء کے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے مبینہ طور پر ریٹرنگ افسران کو استعمال کیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن میں عبدالحفیط پیرزادہ کے ذریعے جمع کروائے گئے جوابی ییان میں تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے دیئے گئے بیان میں تحریک انصاف کے خلاف براہ راست واضح الزامات عائد نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی پی پی پی نے اپنے الزامات کے حق میں کوئی شہادت یا مواد پیش کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی کمیشن دھاندلیوں کے الزامات کی تحققات کے لیے اپریل سے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور شائع شدہ اطلاعات کے مطابق کمیشن آئندہ ہفتے اپنی تحقیقات مکمل کرسکتا ہے۔
تحریک انصاف حکمران مسلم لیگ ن پر عام انتخابات میں منظم دھاندلی کے الزامات عائد کرتی ہے جس کے خلاف اس نے تقریباً چار ماہ تک اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا بھی دیا۔
بعد ازاں حکومت اور پی ٹی آئی میں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ پی ٹی آئی مرکز میں حزب اختلاف میں ہے جب کہ خیبر پختونخوا میں اس کی حکومت ہے۔
جوڈیشل کمیشن میں تقریباً 21 مختلف سیاسی جماعتوں نے دھاندلیوں سے متعلق اپنی اپنی شکایات جمع کروا رکھی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کمیشن کو تحقیقات کے لیے دیا گیا 45 دن کا وقت ناکافی ہو سکتا ہے اور یہ معاملہ شاید طوالت اختیار کر جائے۔
سینیئر تجزیہ کار خادم حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ منظم دھاندلی کے الزامات کے علاوہ ان جماعتوں کی شکایات پر بھی غور ہونا ابھی باقی ہے جو یہ کہتی ہیں کہ انھیں انتخابی معرکے میں مساوی مواقع میسر نہیں آسکے لہٰذا جوڈیشل کمیشن کو کارروائی کے لیے مزید وقت صرف کرنا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ متوقع طور پر عدالتی کمیشن اپنی معیاد پوری ہونے پر حکومت کو انتخابی عمل اور نگران حکومتوں کے قیام سے متعلق طریقہ کار میں اصلاحات کی سفارش کرے۔