رسائی کے لنکس

صحافی مطیع اللہ جان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل


  • مطیع اللہ جان کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، وکیل ایمان مزاری کی درخواست
  • ایف آئی آر میں آئس کی خرید و فروخت کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے، ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد کے دلائل
  • جسمانی ریمانڈ معطل ہونے کے عدالتی فیصلے کے بعد مطیع اللہ جان اب جوڈیشل کسٹڈی میں تصور ہوں گے۔
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

ویب ڈیسک _ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ جان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے مقامی عدالت کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے نشے کی حالت میں ڈرائیونگ اور پولیس پر حملے کے مقدمے میں جمعرات کو مطیع اللہ جان کو دو روزہ ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا تھا۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے جمعے کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مطیع اللہ جان کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ درخواست پر آج ہی سماعت کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر مطیع اللہ جان کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت عدالتی ہدایت پر ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے انسداد دہشت گردی عدالت کا حکم نامہ اور مطیع اللہ جان کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھی۔

ایڈووکیٹ ریاست علی نے کہا کہ ایف آئی آر میں آئس کی خرید و فروخت کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے جب کہ دوسرے صحافی کا بیان حلفی بھی موجود ہے اس لیے اس بنیاد پر یہ کیس جھوٹ پر گھڑی بے بنیاد اسٹوری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکلا کے دلائل کے بعد مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا انسدادِ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

عدالتی فیصلے کے بعد مطیع اللہ جان اب جوڈیشل کسٹڈی میں تصور ہوں گے۔

مطیع اللہ جان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں جمعرات کو درج مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ صحافی کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن انہوں نے اہلکاروں کو مارنے کی غرض سے گاڑی اُن پر چڑھا دی جس سے ایک اہلکار زخمی ہوا۔

مطیع اللہ جان کی گرفتاری؛ بدھ کی رات کیا ہوا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:59 0:00

پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم نشے کی حالت میں تھا جب کہ گاڑی کی سیٹ کے نیچے سے آئس برآمد ہوئی جس کی مقدار 246 گرام ہے۔

مقدمے میں مطیع اللہ جان کی جانب سے پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھیننے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

البتہ جمعرات کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر مطیع اللہ جان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں تحریکِ انصاف کے اسلام آباد احتجاج کے بعد ڈیڈ باڈیز سے متعلق اسٹوری پر کام کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

صحافی کے خلاف درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق مطیع اللہ جان کے خلاف بدھ اور جمعرات کی شب تین بجے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم مطیع اللہ کے صاحبزادے عبدالرزاق نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد نے بدھ کی شب تقریباً گیارہ بجے پمز اسپتال کی پارکنگ سے اغوا کیا تھا۔

صحافی مطیع اللہ جان گزشتہ کچھ عرصے سے اپنا یوٹیوب چینل چلا رہے ہیں اور اسلام آباد میں سیاست دانوں اور صحافت سے وابستہ شخصیات سے اپنے چینل کے لیے چلتے پھرتے انٹرویوز لیتے ہیں اور ان سے سخت سوالات کرتے ہیں۔

مطیع اللہ جان پاکستان میں ریاستی اداروں بالخصوص فوج کی سیاست میں مداخلت پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔

اسلام آباد میں رواں ہفتے تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران بھی وہ اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہے تھے۔

فورم

XS
SM
MD
LG