اسلام آباد —
پاکستان کے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کی زیر صدارت جمعہ کو نگراں وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد اور ملک میں سلامتی کی صورت حال کے موضوعات ایجنڈے پر سر فہرست تھے۔
نگراں وزیراعظم میر ہزار کھوسو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اُن کی حکومت آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جس سے جمہوریت پر سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں کے اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے۔
میر ہزار کھوسو نے بلوچستان کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد نگراں وفاقی وزیراطلاعات عارف نظامی نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انتخابات کا پرامن انعقاد ایک بڑا چیلنج ہے اور کابینہ کے پہلے اجلاس میں اس پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
’’امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں سے انتہائی قریبی رابطہ رکھا جائے گا، اُنھیں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے جو نظر بھی آئیں گے۔‘‘
عارف نظامی نے اس تاثر کو رد کیا کہ سلامتی کے خدشات کے باعث انتخابات التواء کا شکار ہو سکتے ہیں۔
’’الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں الیکشن کے انعقاد کی تاریخ سے پہلے سے چل رہی ہیں اور یہ حکومت پوری طرح اہل ہے کہ اُن چیلنجوں سے بخیر و خوبی نمٹ سکے۔‘‘
11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے ملک میں تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایک روز قبل بلوچستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے فوج الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
نگراں وزیراعظم میر ہزار کھوسو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اُن کی حکومت آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جس سے جمہوریت پر سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں کے اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے۔
میر ہزار کھوسو نے بلوچستان کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد نگراں وفاقی وزیراطلاعات عارف نظامی نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انتخابات کا پرامن انعقاد ایک بڑا چیلنج ہے اور کابینہ کے پہلے اجلاس میں اس پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
’’امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں سے انتہائی قریبی رابطہ رکھا جائے گا، اُنھیں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے جو نظر بھی آئیں گے۔‘‘
عارف نظامی نے اس تاثر کو رد کیا کہ سلامتی کے خدشات کے باعث انتخابات التواء کا شکار ہو سکتے ہیں۔
’’الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں الیکشن کے انعقاد کی تاریخ سے پہلے سے چل رہی ہیں اور یہ حکومت پوری طرح اہل ہے کہ اُن چیلنجوں سے بخیر و خوبی نمٹ سکے۔‘‘
11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے ملک میں تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایک روز قبل بلوچستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے فوج الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔