عام انتخابات کے دوران مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے احتجاج دیکھنے میں آرہا ہے۔
لاہور اور کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کا گزشتہ روز شروع ہونے والا دھرنا پیر کو بھی جاری ہے۔
کراچی میں کلفٹن جب کہ لاہور میں ڈیفنس کے علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مبینہ دھاندلی کا نوٹس لے۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف 11 مئی کے عام انتخابات کے نتیجے میں ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھری ہے جس نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی اسمبلی میں اکثریتی نشستیں حاصل کیں جب کہ مرکز میں وہ تیسری بڑی جماعت ہے۔
کراچی کے حلقے این اے 250 کے متعدد حلقوں میں پولنگ کا آغاز میں گھنٹوں تاخیر اور بعد ازاں مبینہ دھاندلی کی شکایات سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن پہلے ہی اس حلقے کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کرچکا ہے۔
اس حلقے میں متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت، پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی اور جماعت اسلامی کے نعمت اللہ کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔
سابقہ حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے غیر حتمی نتائج کے مطابق کراچی کے متعدد حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔
لاہور کے علاوہ مظفر گڑھ اور جھنگ میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی طرف سے مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج دیکھنے میں آیا۔
سندھ میں جیک آباد، حیدرآباد اور دادو میں بھی ایسے ہی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔
الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا ہے کہ ریٹرننگ افسران کی طرف سے موصول ہونے والے انتخابی نتائج میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کرسکتا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک بہت سے حلقوں کا سرکاری نتیجہ جاری نہیں کیا ہے۔
لاہور اور کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کا گزشتہ روز شروع ہونے والا دھرنا پیر کو بھی جاری ہے۔
کراچی میں کلفٹن جب کہ لاہور میں ڈیفنس کے علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مبینہ دھاندلی کا نوٹس لے۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف 11 مئی کے عام انتخابات کے نتیجے میں ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھری ہے جس نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی اسمبلی میں اکثریتی نشستیں حاصل کیں جب کہ مرکز میں وہ تیسری بڑی جماعت ہے۔
کراچی کے حلقے این اے 250 کے متعدد حلقوں میں پولنگ کا آغاز میں گھنٹوں تاخیر اور بعد ازاں مبینہ دھاندلی کی شکایات سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن پہلے ہی اس حلقے کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کرچکا ہے۔
اس حلقے میں متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت، پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی اور جماعت اسلامی کے نعمت اللہ کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔
سابقہ حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے غیر حتمی نتائج کے مطابق کراچی کے متعدد حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔
لاہور کے علاوہ مظفر گڑھ اور جھنگ میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی طرف سے مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج دیکھنے میں آیا۔
سندھ میں جیک آباد، حیدرآباد اور دادو میں بھی ایسے ہی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔
الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا ہے کہ ریٹرننگ افسران کی طرف سے موصول ہونے والے انتخابی نتائج میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کرسکتا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک بہت سے حلقوں کا سرکاری نتیجہ جاری نہیں کیا ہے۔