بجلی کے شعبے کے نگران ادارے نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی ’’نپرا‘‘ کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں تین روپے چار پیسے فی یونٹ اضافے کے فیصلے کے خلاف تاجر برادری اور عام صارفین سراپا احتجاج ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس غیر معمولی اضافے سے ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
لیکن نپرا کے ترجمان سید سفیر حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ تھرمل بجلی کے پلانٹس میں استعمال ہونے والے فرنس آئل کی قمیتوں میں عالمی منڈی میں اضافے کے بعد بجلی کے نرخ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر تیل کی قمیتوں میں اتار چڑھاؤ کے بعد ہر ماہ بجلی کے نرخوں میں رد و بدل کیا جاتا ہے لیکن اس اضافے کا اطلاق 100 یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر نہیں ہوگا۔
’’فرنس آئل کی قیمت 47 ہزار میٹرک ٹن سے بڑھ کر 67 ہزار میٹرک ٹن پر پہنچ گئی اور اس وجہ سے یہ اضافہ کرنا پڑا۔‘‘
سفیر حسین نے بتایا کہ اگست میں ماہ رمضان کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لیے تیل سے بجلی کی پیدوار بڑھائی گئی تھی اس لیے اب قیمتوں میں اضافے کا اطلاق اگست کے مہینے سے ہوگا۔
تاجر برادری کے نمائندوں نے اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بصورت دیگر ملک بھر میں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
رواں ماہ کے اوائل میں بجلی کی طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک کے مختلف شہروں بالخصوص پنجاب میں مظاہرے کیے گئے جب کہ قومی اسمبلی میں بھی بجلی کی غیر اعلانیہ بندش پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
گذشتہ ہفتے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم گیلانی نے تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں کو واجب الادا رقم میں سے 10 ارب روپے فوری طور پر دینے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وقتی طور پر غیر اعلانیہ بجلی کی بندش میں کمی آ گئی۔