حکومتِ پاکستان نے قدرتی گیس کی پیداوار میں اضافہ کرکے موسم سرما میں گھریلو صارفین کو اس ایندھن کی بلا تعطل فراہمی کا اعلان کیا ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قدرتی وسائل عاصم حسین نے اسلام آباد میں پیر کو پیٹرولیم پالیسی 2012ء کا اجراء کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں گیس کی پیداوار میں تقریباً 19 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں گیس کی یومیہ پیداوار چار ارب 20 کروڑ مکعب فٹ ہے، جس میں 80 کروڑ مکعب فٹ کا اضافہ کیا جائے گا۔
عاصم حسین کا کہنا تھا کہ قدرتی گیس کی دستیابی میں اضافے کی بدولت آئندہ موسم سرما کے دوران گھریلوں صارفین گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہوں گے، البتہ گاڑیوں کو اس ایندھن کی فراہمی کے لیے قائم ’سی این جی‘ اسٹیشنز کو بدستورجزوی بندش کا سامنا رہے گا۔
حالیہ برسوں کے دوران بجلی اور گیس کے بحران میں شدت پیپلز پارٹی کے لیے کڑا چیلنج ثابت ہوا ہے، جب کہ سیاسی مخالفین بھی اس موضوع کی بنیاد پر حکمران اتحاد کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
مبصرین کے خیال میں گھریلوں صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے کا اعلان آئندہ عام انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی کی حمایت میں اضافے کی کوشش ہے۔
مزید برآں پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے نئی پیٹرولیم پالیسی میں سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی مراعات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت ابتدائی طور پر 15 کمپنیاں اس شعبے میں 10 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری کریں گی۔
’’سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی بڑھی ہے ... اور وہ انتہائی پُر امید ہیں۔‘‘
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے، جن میں بجلی اور قدرتی گیس کی برآمد کے بڑے منصوبوں کے علاوہ ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع کا فروغ بھی شامل ہے۔
پاکستان ایران گیس پائپ لائن بھی ان ہی کوششوں کا حصہ ہے، اور امریکی تحفظات کے باوجود دونوں ہمسایہ ممالک اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے آئے ہیں۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قدرتی وسائل عاصم حسین نے اسلام آباد میں پیر کو پیٹرولیم پالیسی 2012ء کا اجراء کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں گیس کی پیداوار میں تقریباً 19 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں گیس کی یومیہ پیداوار چار ارب 20 کروڑ مکعب فٹ ہے، جس میں 80 کروڑ مکعب فٹ کا اضافہ کیا جائے گا۔
عاصم حسین کا کہنا تھا کہ قدرتی گیس کی دستیابی میں اضافے کی بدولت آئندہ موسم سرما کے دوران گھریلوں صارفین گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہوں گے، البتہ گاڑیوں کو اس ایندھن کی فراہمی کے لیے قائم ’سی این جی‘ اسٹیشنز کو بدستورجزوی بندش کا سامنا رہے گا۔
حالیہ برسوں کے دوران بجلی اور گیس کے بحران میں شدت پیپلز پارٹی کے لیے کڑا چیلنج ثابت ہوا ہے، جب کہ سیاسی مخالفین بھی اس موضوع کی بنیاد پر حکمران اتحاد کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
مبصرین کے خیال میں گھریلوں صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے کا اعلان آئندہ عام انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی کی حمایت میں اضافے کی کوشش ہے۔
مزید برآں پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے نئی پیٹرولیم پالیسی میں سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی مراعات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت ابتدائی طور پر 15 کمپنیاں اس شعبے میں 10 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری کریں گی۔
’’سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی بڑھی ہے ... اور وہ انتہائی پُر امید ہیں۔‘‘
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے، جن میں بجلی اور قدرتی گیس کی برآمد کے بڑے منصوبوں کے علاوہ ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع کا فروغ بھی شامل ہے۔
پاکستان ایران گیس پائپ لائن بھی ان ہی کوششوں کا حصہ ہے، اور امریکی تحفظات کے باوجود دونوں ہمسایہ ممالک اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے آئے ہیں۔