پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بجلی کی ترسیل سے متعلق نجی ادارے ’کے ای ایس سی‘ کے سینکڑوں ملازمین نے بڑے پیمانے پر جبری برطرفیوں کے خلاف جمعرات کو پرتشدد احتجاج کیا ہے۔
مظاہرین نے ناصرف کمپنی کی مرکزی عمارت میں توڑ پھوڑ کی بلکہ احاطے میں موجود انتظامیہ اور افسران کی درجنوں کاروں کے شیشے توڑنے کے علاوہ کئی کو نظر آتش بھی کر دیا۔
کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے گذشتہ چند ماہ کے دوران ادارے میں لگ بھگ 4,500 غیرضروری ، اضافی آسامیوں کی نشاندہی کے بعد ملازمین کو ’گولڈن ہینڈ شیک‘ یا ایک مخصوص رقم کی ادائیگی کے بدلے رضا کارانہ طور پر ملازمت چھوڑنے کی پیش کش کی تھی اور ادارے کے بقول تقریباً 10 فیصد ملازمین نے اس سے استفادہ کیا۔
ادارے نے پیش کش کو رد کرنے والے بقیہ 4,000 ملازمین جس میں اکثریت قاصد، ڈرائیور اور دیگر نچلے درجے کے ملازمین کی ہے، کو جبری طور پر ملازمت سے برخواست کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کی صبح احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ جبری برطرفیاں اُن کا معاشی قتل ہیں۔ اُنھوں نے انتظامیہ کے اقدام کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کے ای ایس سی کے دفاتر میں زبردستی گھسنے کے بعد پتھراؤں کرکے عمارت کے شیشے توڑ دیے۔ نیوز چینلز پر دیکھائے جانے والے مناظر میں مظاہرین ادارے کے بعض افسران پر تشدد کرتے بھی دیکھائی دیے۔
کے ای ایس سی کی ترجمان عائشہ عرابی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ملازمین کے احتجاج کا کوئی جواز موجود نہیں ہے کیوں کہ اُنھوں نے خود گولڈن ہینڈ شیک کی پیش کش مسترد کی تھی جب کہ انتظامیہ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ ایسی آسامیوں پر تعینات ہیں جو ادارے کی ضرورت سے زائد ہیں اور اُنھیں ختم کر دیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق حالیہ برطرفیاں ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1