پاکستان میں جاری سرد موسم کے باعث ملک میں گیس کا بحران جاری ہے جس کا تازہ ترین ہدف پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی مرکز کراچی بنا ہے ، جہاں گیس کی قلت کے باعث شہر کے صنعتی علاقوں میں بجلی کی 16 گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی کو بجلی کی فراہمی کے ادارے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ایک ا علامیہ میں کہا گیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے ای ایس سی کو گیس کی سپلائی بند کردی ہے ۔ کمپنی کے مطابق گیس کی سپلائی معطل ہونے سے کئی پیداواری یونٹ بند ہوگئے ہیں جس کے باعث شہر کے صنعتی علاقوں میں 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا آغاز کیا جارہا ہے۔
کے ای ایس سی کے ترجمان غفران خان کے مطابق گیس کی قلت کے باعث کے ای ایس سی کے کئی پیداواری یونٹس مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں جبکہ دیگر کو فرنس آئل پر چلایا جارہا ہے، جس کی وجہ سے شہر کی بجلی کی تمام ضروریات پورا کرنا ممکن نہیں رہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال شہر کے صنعتی علاقوں کو چار زونز میں تقسیم کرکے 24 گھنٹوں کے دوران مرحلہ وار 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ شہر کے صنعتی علاقے گزشتہ 18 ماہ سے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ تھے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فی الحال شہر کے رہائشی اور تجارتی علاقوں میں دن میں مجموعی طور پر تین سے ساڑھے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا پرانا شیڈول برقرار رکھا گیا ہے۔ تاہم ان کے مطابق بجلی کی پیداوار میں مزید کمی کی صورت میں گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
کے ای ایس سی کے ترجمان کے دعویٰ کے مطابق کمپنی کو کم از کم 140 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار ہے، جب کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے گذشتہ کچھ عرصے سےاسے صرف 60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی تھی، جسے اتوار کی سہ پہر مکمل طور پر معطل کردیا گیا۔
تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام نے کے ای ایس سی کے دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کو گیس کی سپلائی معطل نہیں کی گئی بلکہ 30 ایم ایم سی ایف ڈی تک کم کردی گئی ہے۔
ایس ایس جی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف پیداواری فیلڈز سے ملنے والی گیس میں کمی اور سرد موسم کے باعث گھریلو صارفین کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے کے ای ایس سی کو فراہم کی گئی گیس کی مقدار آدھی کردی گئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کو پیداواری فیلڈز سے فراہم کی جانے والی گیس کی مقدار میں گزشتہ چند روز کے دوران 140 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی آئی ہے جس سے طلب و رسد کا فرق 250 سے 300 ایم ایم سی ایف ڈی تک بڑھ گیا ہے اور اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ا ن کا کہنا تھا کہ 2005ءمیں نافذ کی گئی "نیچرل گیس ایلوکیشن اینڈ لوڈ مینجمنٹ پالیسی" کے تحت گھریلو اور تجارتی صارفین کو صارفین کے دیگر گروپوں کے مقابلے میں ترجیحاً گیس فراہم کی جاتی ہے جس کے باعث کمپنی کو کے ای ایس سی کی سپلائی میں کمی کرنا پڑی۔
ایم ڈی کا کہنا تھا کہ دسمبر 2010ءتک کے ای ایس سی کو 90 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی تھی جسے گیس فیلڈز سے سپلائی متاثر ہونے کے باعث پہلے 65 اور پھر گزشتہ روز 30 ایم ایم سی ایف ڈی تک گھٹا دیا گیا۔
ایس ایس جی سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کے ای ایس سی کے حکام کو گیس میں ممکنہ کمی کے خدشے سے تین روز قبل آگاہ کردیا گیا تھا۔ ان کے بقول کمپنی اپنی سپلائی لائن کو 940 ایم ایم سی ایف ڈی تک لانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے جس کے بعد کے ای ایس سی کو 60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی حتمی مدت کا تعین کرنے سے گریز کیا۔
دوسری جانب شہر کی کئی صنعتی تنظیموں نے 16 گھنٹے کی پاور لوڈ شیڈنگ کے اعلان پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ شہر کی کئی صنعتی و تجارتی تنظیموں کی جانب سے اپنے اپنے اجلاس طلب کیے گئے ہیں جس میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔