پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ جمعرات سے لارڈز میں شروع ہو رہا ہے۔
کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ دراصل پاکستان کے فاسٹ بالرز کا امتحان ہوگا۔ اگر بالرز چلے تو ہی پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے خلاف اچھی پرفارمنس دینے میں کامیاب ہوسکے گی ورنہ نتیجہ مختلف ہوگا۔
پاکستان کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ پوری ٹیم کی فٹنس بہترین ہے خاص کر محمد عامر 100 فی صد فٹ ہیں۔
بذات خود محمد عامر بھی اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہیں لیکن اس حقیقت سے بھی کسی کو انکار نہیں کہ پاکستان ٹیم کی کمزوری دراصل اس کا بالنگ اٹیک کمزور ہونا ہی ہے۔
پاکستان کا بالنگ اسکواڈ محمد عامر پر ہی انحصار کرے گا۔ اس لیے لارڈز ٹیسٹ میں محمد عامر کو ہی سب سے زیادہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھانا ہوگی۔
ٹیم انتظامیہ اس بات پر فکرمند ہے کہ پاکستانی بالرز گیند سوئنگ کرانے کے فن میں پوری طرح ماہر نہیں۔ اس کا ثبوت ڈبلن ٹیسٹ ہے جس میں محمد عامر اور راحت علی کو بھی بال سوئنگ کرانے میں دقت پیش آئی۔
دوسری جانب انگلش کپتان جو روٹ اپنی بیٹنگ پرفارمنس سے مطمئن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اپنی صلاحیت پر بھروسہ ہے۔
ان دعوؤں پر کون سی ٹیم پورا اترتی ہے اس کا فیصلہ کل ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی یہ امید بھی پروان چڑھ رہی ہے کہ ٹیم کوئی بھی جیتے یا ہارے کرکٹ فینز کو ایک اچھا ٹیسٹ دیکھنے کو ملے گا۔