کراچی میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں دوست محمد گوٹھ میں موجود سو سے زیادہ جھونپڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔ آتشزدگی کے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم مکینوں کی تمام تر جمع پونجی اور سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔
آگ اتوار کو کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں اس جگہ لگی جہاں کچی بستی میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جھونپڑیاں واقع تھیں۔
ان میں سے بیشتر لوگ دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور، پھل فروش یا بھیک مانگنے والے ہیں۔علاقہ مکین آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فائر بریگیڈ کی سات گاڑیوں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد پر آگ پر تو قابو پا لیا لیکن اس دوران کئی ایکڑ رقبے پر پھیلی سو سے زائد جھگیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔
متاثرین اس بارے میں کئی شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا یہ الزام ہے کہ یہ آگ دانستہ طور پر لگائی گئی جس کا مقصد اس زمین کو خالی کرانا تھا۔
دوست محمد گوٹھ کے رہائشی محمد ظاہر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سے قبل بھی یہ زمین خالی کرانے کی کوششیں کی جا چکی ہیں جو کہ بار آور ثابت نہیں ہوئیں۔
تاہم پولیس آتشزدگی کے واقعے میں تخریبی عنصر کو مسترد کیا ہے۔
ایس ایچ او جوہر آباد طاہر حسین نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آگ جھاڑیوں میں لگی تھی جہاں علاقہ مکین کچرا پھینکتے تھے۔ اس میں تخریبی عنصر فی الحال کوئی نظر نہیں آیا۔
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ زمین گوٹھ آباد اسکیم کے تحت علاقہ مکینوں کو دی گئی تھی جس کے تمام تر دستاویزی ثبوت ان مکینوں کے پاس موجود ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین ضلع کونسل ضلع وسطی کراچی ریحان ہاشمی کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں مقیم لوگ مکمل طور پر گھروں سے محروم ہو گئے ان کی کوشش ہو گی کہ ان کی بحالی کے لئے جو اقدامات کیے جا سکتے ہیں وہ کریں۔
لیکن علاقے کے مکین ان باتوں سے زیادہ مطمئن دکھائی نہیں دیتے ان کا کہنا ہے کہ غربت کے پسے ہوئے لوگوں کو ان کے عارضی گھروں سے بھی جان بوجھ کر محروم کردیا گیا ہے۔ دوست محمد گوٹھ کے ایک اور مکین محراب خان کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔ جس میں کی بڑے ہاتھ شامل ہیں غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے انہیں بے نقاب کریں جنہوں نے ان کے گھر سے انہیں محروم کر دیا۔