اقوام متحدہ کےخوراک کے عالمی ادارے ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے نو کروڑ ڈالر کی نئی امداد بروقت ملنے سے پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے ستر لاکھ افراد خاص طور پر چھوٹے بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں ادارے کے ترجمان امجد جمال نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کے پاس صرف نومبر کے مہینے کے لیے ہی امداد موجود تھی جسے دسمبر کے آخر تک چلانے کے لیے ادارے کو مجبوراً خوراک کی فراہمی پچاس فیصد کم کرنا پڑتی۔
تاہم امجد جمال کے مطابق نو کروڑ ڈالر امداد حاصل ہونے سے نہ صرف خوراک کی فراہمی میں کٹوتی کا خطرہ دور ہو گیا ہے بلکہ آئندہ تین ماہ تک سیلاب زدگان کی خوراک کی ضرورت بھی بغیر کسی رکاوٹ کے پوری کی جا سکے گی۔
انھوں نے بتایا کہ امداد دینے والے بعض دوسرے ملکوں نے بھی متاثرین سیلاب کو خوراک کی فراہمی بلا تعطل جاری رکھنے کے لیے امداد کا وعدہ کیا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کے امریکی امداد میں ساڑھے چار کروڑ ڈالر کی گندم ، خوردنی تیل اور دوسری اشیا شامل ہیں جبکہ باقی ساڑھے چار کروڑ ڈالر نقد ہوں گے جو متاثرین کے لیے مقامی طور پر خوراک خریدنے کے علاوہ کاشت کاروں کی امداد اور مقامی معیشت کی ترقی پر خرچ ہوں گے۔
امریکہ نے اب تک پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے عالمی ادارہ خوراک کو 22 کروڑ ستر لاکھ ڈالر کی سب سے زیادہ امداد فراہم کی ہے۔
ادارے کے مطابق اس وقت سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں 17 لاکھ بے گھر افراد کا انحصار اس کی فراہم کردہ غذا پر ہے جب کہ پچاس لاکھ افراد ایسے ہیں جنہیں اپنے گھروں کو لوٹنے کے بعد راشن کی ضرورت ہے۔