رسائی کے لنکس

آلودگی،عالمی حدت کے مسائل سے نمٹنے کا مربوط پروگرام


آلودگی،عالمی حدت کے مسائل سے نمٹنے کا مربوط پروگرام
آلودگی،عالمی حدت کے مسائل سے نمٹنے کا مربوط پروگرام

وفاقی حکومت نجی شعبے کے ساتھ مل کر آئندہ 15سے 20سالوں پر محیط نیشنل فارسٹ پروگرام شروع کرنے جارہی ہے جس مقصد جنگلات کے رقبے کو بڑھانا ماحولیاتی آلودگی کوکم کرنا اور عالمی حدت کے اثرات سے نمٹنا ہے۔

منگل کے روز اسلام آباد میں تقریباً پانچ ارب روپے لاگت کے پروگرام کا افتتاح ہوا جس کے بعد وائس آف امریکہ سے باتیں کرتے ہوئے ماحولیات کے وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی نے کہاکہ یہ پروگرام آئندہ پانچ سالوں کے دوران دس لاکھ ہیکٹر کے قریب رقبے پر درخت لگا کر جنگلات کا رقبہ چھ فیصد تک بڑھانے اور 2030ء تک اسے دس فیصد تک لے کر جانے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہوگا۔

انھوں نے کہا ”یہ ایک ایسا مربوط پروگرام ہے جو صرف شجر کاری تک ہی محدود نہیں ہوگا بلکہ ماحولیاتی تحفظ کے سلسلے میں پالیسی پر مئوثر عمل درآمد کے لیے ایک انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گا۔“

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ضمن میں نجی شعبے کی تکنیکی اعانت اور فنی مہارت شامل کرکے عالمی حدت کے اثرات سے نمٹا جائے گا جو ملک کے ساحلی اور پہاڑی علاقوں کو متاثر کرتے ہوئے یہاں مقیم آبادی کے روزگار اور پیداوار کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ زمینی کٹاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔

انھوں نے کہا”بدقسمتی یہ ہے کہ گلوبل وارمنگ ترقی یافتہ ملکوں کا پیدا کیا ہوا ایک مسئلہ ہے لیکن پاکستان ان ترقی پذیر ملکوں میں شامل ہے جسے اس کے سب سے زیادہ نقصانات اٹھانا پڑرہے ہیں“۔

ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے WWFکے ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر اعجاز احمدنے کہا کہ نیشنل فارسٹ پروگرام اس لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس کے تحت بڑے پیمانے پر کی جانے والی شجر کاری سے فضا میں موجود گرین ہاؤس گیسز جذب ہوں گی اور ماحول کا تحفظ ہوپائے گا۔

انھوں نے اس امر پر تشویش کا اظہارکیا کہ پاکستان میں قدرتی جنگلات جن کا رقبہ پہلے ہی بہت کم ہے مسلسل کٹاؤ کا شکار ہے جو آگے چل کرخطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

WWFکے مطابق اس وقت پاکستان کے کل رقبے میں جنگلات کا رقبہ صرف تین فیصد ہے جب کہ درکار حصہ 25فیصدر ہوتا ہے۔

ماحول میں جنگلات کی افادیت اور اہمیت بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ گذشتہ 15سے 20سالوں میں جس طرح درختوں کو کاٹ کر ان کی جگہ عمارتیں تعمیرکی گئی آج ان کے اثرات یہ ہیں کہ موسمی تغیر کے باعث گندم کی فصل کو درکار پانی حاصل نہیں ہوسکاجب کہ مجموعی طور پر بھی ملک آبی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مذکورہ پروگرام کے تحت پاکستان کے ECOسسٹم بشمول درخت،فضا،پہاڑ،آبی وسائل،آبی حیات اور زراعت کو تحفظ دینے میں مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG