اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ موسم سرما میں قدرتی گیس کی طلب رسد سے بڑھ جاتی ہے اور اس بحران پر قابو پانے کے لیے گیس کی فراہمی خصوصی گیس لوڈ مینجمنٹ پلان تحت کی جائے گی۔
سرکاری منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز ہفتے میں تین دن بند رہیں گے جبکہ صنعتوں اور کھاد کے کارخانوں کو بھی مخصوص اوقات کے دوران قدرتی گیس فراہم کی جائے گی اور اس لیے انھیں بھی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑے گی۔
’’انڈسٹریز کا صرف 9 مہینے کا کنٹریکٹ ہوتا ہے لیکن پچھلے سال انہیں نو ماہ بلا تعطل گیس نہیں مل سکی، ہم چاہتے ہیں صنعتیں چلتی رہیں اس لیے فیصلہ کیا کہ انھیں صرف تین دن ہفتے میں بند رکھیں گے۔ ‘‘
ڈاکٹر عاصم نےکہا کہ سردیوں میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کی بندش نہیں کی جائے گی تاہم انھوں نے گھریلو صارفین پر زور دیا کہ وہ موسم سرما میں گیس کے موثر استعمال کو یقینی بنائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ملک میں گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کے لیے منصوبوں پر کام کررہی ہے اور اگلے سال جنوری کے آخر تک یومیہ 20 کروڑ مکعب فٹ گیس رسد کے قومی نظام میں شامل ہو جائے گی۔ ڈاکٹر عاصم حیسن نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ سردیوں تک گیس کے بحران پر قابو پا لایا جائے گا۔
’’اگلے سال تک یہ سب چیزیں ختم ہو جائیں گی۔ اور اتنے مسائل نہیں ہوں گے۔ اور 2013ء تک جو منصوبے چل رہے ہیں وہ مکمل ہونا شروع ہو جائیں گے اور صورت حال معمول پر آ جائے گی‘‘۔
موسم سرما کے لیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں دی تھی اور اس کا اطلاق نومبر سے مارچ تک ہو گا۔
پاکستان میں سردی کے موسم میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ قدرتی گیس کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے اور جنوری میں گیس کی قلت بحران کی سی صورت اختیار کرلیتی ہے۔