واشنگٹن —
پاکستان نے اپنے صوبے بلوچستان میں واقع گوادر کی بندرگاہ کا انتظام پڑوسی دوست ملک چین کو سونپ دیا ہے۔
گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے گوادر پورٹ کا انتظام سنگاپور کی 'پی ایس اے انٹرنیشنل' سے لے کر چین کی 'اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ' کو دینے کی منظوری دی تھی۔
کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد پیر کو اسلام آباد میں ہونے والی ایک تقریب میں بندرگاہ کے نظم و نسق کی چینی کی سرکاری کمپنی کو منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
بحیرہ عرب پر واقع 2007ء میں مکمل ہونے والی اس بندرگاہ پر ڈھائی سو ملین ڈالر لاگت آئی تھی جس میں سے 80 فی صد سرمایہ کاری چین نے کی تھی۔
اس سرمایہ کاری کا مقصد پاکستان کے راستے مغربی چین اور خلیجی عرب ریاستوں کے درمیان تجارت اور ایندھن کی سپلائی لائن قائم کرنا تھا۔
پیر کو معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے امید ظاہر کی کہ گوادر کا انتظام چین کو منتقل کیے جانے کے بعد یہ علاقہ جلد ہی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔
صدر کا کہنا تھا کہ چین کے مغربی صوبے تبت اور سنکیانگ مشرقی چین میں واقع بندرگاہوں کے مقابلے میں پاکستانی بندرگاہوں سے زیادہ نزدیک ہیں اور ان علاقوں کی خلیجی ریاستوں کے ساتھ تجارت میں گوادر پورٹ اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنی ضرورت کا 60 فی صد خام تیل خلیجی عرب ممالک سے درآمد کرتا ہے جو گوادر سے بہت نزدیک ہیں۔ صدر زرداری کاکہنا تھا کہ یہ بندرگاہ خلیجی ریاستوں سے نکلنے والے تیل کی چین کو ترسیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے گوادر پورٹ کا انتظام سنگاپور کی 'پی ایس اے انٹرنیشنل' سے لے کر چین کی 'اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ' کو دینے کی منظوری دی تھی۔
کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد پیر کو اسلام آباد میں ہونے والی ایک تقریب میں بندرگاہ کے نظم و نسق کی چینی کی سرکاری کمپنی کو منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
بحیرہ عرب پر واقع 2007ء میں مکمل ہونے والی اس بندرگاہ پر ڈھائی سو ملین ڈالر لاگت آئی تھی جس میں سے 80 فی صد سرمایہ کاری چین نے کی تھی۔
اس سرمایہ کاری کا مقصد پاکستان کے راستے مغربی چین اور خلیجی عرب ریاستوں کے درمیان تجارت اور ایندھن کی سپلائی لائن قائم کرنا تھا۔
پیر کو معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے امید ظاہر کی کہ گوادر کا انتظام چین کو منتقل کیے جانے کے بعد یہ علاقہ جلد ہی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔
صدر کا کہنا تھا کہ چین کے مغربی صوبے تبت اور سنکیانگ مشرقی چین میں واقع بندرگاہوں کے مقابلے میں پاکستانی بندرگاہوں سے زیادہ نزدیک ہیں اور ان علاقوں کی خلیجی ریاستوں کے ساتھ تجارت میں گوادر پورٹ اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنی ضرورت کا 60 فی صد خام تیل خلیجی عرب ممالک سے درآمد کرتا ہے جو گوادر سے بہت نزدیک ہیں۔ صدر زرداری کاکہنا تھا کہ یہ بندرگاہ خلیجی ریاستوں سے نکلنے والے تیل کی چین کو ترسیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔