رسائی کے لنکس

ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے بھارتی تعاون درکار


ممبئی کا تاج ہوٹل جہاں صدر اوباما قیام کریں گے (فائل فوٹو)
ممبئی کا تاج ہوٹل جہاں صدر اوباما قیام کریں گے (فائل فوٹو)

ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان میں زیر حراست کم ازکم سات مشتبہ مسلمان انتہا پسندوں پر انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کے خلاف بھارتی حکومت نے اب تک جو شواہد فراہم کیے ہیں وہ ایک کامیا ب مقدمہ چلانے کے لیے کافی نہیں۔

پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اپنے عزم پر قائم ہے لیکن ملزمان کے خلاف کامیاب مقدمہ چلانے کے لیے بھارت سے مزید معاونت اور تعاون درکار ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا کہ اس سلسلے میں اپنے طور پر پاکستان کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کررہا۔ ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان میں زیر حراست کم ازکم سات مشتبہ مسلمان انتہا پسندوں پر انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کے خلاف بھارتی حکومت نے اب تک جو شواہد فراہم کیے ہیں وہ ملزموں کو سزا دلوانے کے لیے کافی نہیں۔

وزیر داخلہ رحمٰن ملک (فائل فوٹو)
وزیر داخلہ رحمٰن ملک (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر براک اوباما اس ہفتے بھارت کا دورہ کر رہے ہیں اوراُنھوں نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث افراد کے خلاف شفاف اور فوری کارروائی کرے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ممبئی کے دورے کے دوران امریکی صدر کے تاج ہوٹل میں قیام کے فیصلے پر وہ کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ صدر اوباما کے دورے سے جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو فروغ دینے میں مد د ملے گی۔ 26 نومبر 2008ء کو ممبئی حملوں میں تاج ہوٹل کو بھی ہدف بنایا گیا تھا ۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی صدر کا دورہ بھارت اور نئی دہلی کے واشنگٹن سے تعلقات میں استحکام پاکستان کے لیے باعث پریشانی نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان حال ہی میں اسٹریٹیجک مذاکرات کاایک اور دور اختتام پذیر ہوا ہے جس میں یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری میں دلچسپی رکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کا انحصار کسی تیسرے ملک سے امریکہ کے روابط پر نہیں۔

صدر اوباما (فائل فوٹو)
صدر اوباما (فائل فوٹو)

انھوں نے کہا کہ اگر بھارت امریکہ کا اسٹریٹیجک پاڑنر ہے تو پاکستان کو یقین ہے کہ دونوں ملکوں کے یہ تعلقات جنوبی ایشیا میں امن واستحکام بشمول کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کی کوششوں کو فروغ دیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک سمجھتا ہے کہ صدر اوباما کے دورہ بھارت میں اس مقصد کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کو تمام امریکی سیاسی حلقوں کی حمایت حاصل ہے اور پاکستان کانگریس کے تمام اراکین کے ساتھ مل کر کام کرے گا خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو تاکہ کانگریس میں پاکستان کی امداد کے لیے کی جانے والی قانون سازی میں کوئی مشکل پیش نا آئے۔

XS
SM
MD
LG