یوسف جمیل
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے ایک سینیر وزیر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی-بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے ترجمانِ اعلیٰ سید نعیم اختر اندرابی نےکہا ہے کہ کشمیر اب صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع نہیں بلکہ اس میں چین بھی ایک اہم عنصر کے طور پر اُبھر آیا ہے۔
ایک بھارتی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نعیم اختر نے کہا۔ "ماضی کے برعکس اب کشمیر کے اندر ایک عظیم کھیل واقعتا" کھیلا جا رہا ہے۔ اب کشمیر پر لڑائی بھارت اور پاکستان تک محدود نہیں ۔ ایک بڑا عنصر بھی اس میں ملوث ہے"۔
نعیم اختر نے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے معتمدِ خاص ہیں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں اب پاکستان کے ساتھ چین کا بھی عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا۔ "یہ اکیلا پاکستان ہی نہیں، چین بھی ہے۔ (بھارتی بّری فوج کے سربراہ) جنرل بِپِن راوت نے کہا ہے کہ(بھارتی) فوج دونوں محاذوں (پاکستان اور چین کے ساتھ) بیک وقت لڑنے کے لئے تیار ہے۔ لیکن اب یہ دو نہیں ایک ہی محاز ہے۔ بھارت ہر طرف سے گِھرا ہوا ہے۔ بھوٹان سے ارونا چل پردیش اور لداخ، وادئ کشمیر سے جموں، سری لنکا سے مالدیپ تک یہ ایک ہی محاذ ہے۔ پاکستان اور چین الگ نہیں ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ عسکری تنظیم جیشِ محمد کو جسے بھارت نے دِلی، پٹھانکوٹ اور نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں گذشتہ تین برس کے دوران کئے گئے بڑے دہشت گرد حملوں کے لئے موردِ الزام ٹھرایا جاتا ہے، چین نے "حقیقی معنوں میں گود لیا ہے"۔
وزیرِ تعمیرات نعیم اختر نے کہا۔ "اس تنظیم کی قیادت مسعود اظہر کررہے ہیں جن کے متعلق بیجنگ نے نرم رَویہ اختیار کر رکھا ہے۔ ایسا کسی کو کیسے نظر نہیں آ رہا ہے کہ مسعود اظہر کو چین نے حقیقی معنوں میں گود لیا ہے۔ حافظ سعید کے خلاف کچھ کارروائی عمل میں لائے جانے کی اطلاع ہے۔ (کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر) صلاح الدین کو بھی اقوامِ متحدہ نے عالمی دہشت گرد قرار دے دیا ہے لیکن مسعود اظہر کے ارد گرد چین کی عظیم دیوار کھڑی کردی گئی ہے۔ چین اُسے اقوامِ متحدہ میں دہشت گرد قرار دینے کے عمل کا مسلسل ویٹو کررہا ہے۔ ایسا کسی وجہ کے بغیر نہیں ہو سکتا۔"
نعیم اختر نے استفسار کیا "صرف وہی (مولانا مسعود اظہرہی ) کیوں، کوئی اور کیوں نہیں۔ چین نے دیگر افراد کے خلاف اقوامِ متحدہ کے اقدامات پر روک کیوں نہیں لگائی۔ چین کے کنکشن کو سمجھنے کی ضرورت ہے"۔
انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ امن مذاكرات بحال کرنا اورکشمیر میں اعتماد سازی کے اقدامات اُٹھانا اور (نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں) مصالحت کی پالیسی اختیار کرنا بھارت کے قومی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی پاکستان کے ساتھ سلسلہ جنبانی بحال کرنے پر زور دیتی آئی ہیں۔
نعیم اختر نے یہ بھی کہا ۔"یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ چین پاکستان کو اس حد تک ہضم نہ کرجائے کہ پھر اس کو بازیافت کرنا ممکن نہ ہو"
نعیم اختر کےنئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں چین کے مبینہ کردار پر دیے گئے بیان پر ایک نیا سیاسی تنازع کھڑا ہوگیاہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے ان کے دعوؤں پر مسلسل بیانات آ رہے ہیں۔ سابق وزیرِ اعلیٰ اور حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دہلی میں نریندر مودی کی حکومت کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کی محبوبہ مفتی کے قیادت والی مخلوط سرکار کے ایک سینیر وزیر نے کس بنیاد پر مسئلہ کشمیر میں چین کی مداخلت کے بارے میں یہ بیان دیا ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ۔" چین نے جموں و کشمیر میں سرگرم دہشت گرد تنظیم جیشِ محمد کو گود لیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کے قریبی معتمد کے اس بیان کو سرکش بے خودی سمجھ کر مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ حکومتِ بھارت کو اس بیان کی بنیاد کی وضاحت کرنی چاہیئے"۔