نئی دہلی اور اسلام آباد کے سفارت کار سرحدی راہداری سے متعلق باہمی سمجھوتہ طے کرنے کے لیے بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں ملاقات کریں گے۔
پلوامہ خودکش حملے کے بعد دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ سفارتی رابطہ ہے۔ اگرچہ یہ ملاقات پہلے سے طے تھی تاہم یہ رابطہ حالیہ جاری کشیدگی میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
کرتار پور پاکستان کی سرحد کے اندر سکھ کمیونٹی کا ایک مقدس مقام ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سال خیر سگالی کے اظہار کے طور پر کرتار پور میں بھارتی سکھوں کو کرتارپور کے لیے ویزہ فری انٹری کے ساتھ سرحد تک راہداری بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستانی حکام امرتسر کے قریب اٹاری کے مقام پر بھارتی حکام سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد 28 مارچ کو بھارتی وفد کرتارپور کوریڈور معاہدے کے مسودہ کو حتمی شکل دینے کے لئے پاکستان آئے گا۔
پاکستانی حکام کے مطابق جمعرات کو اٹاری میں ہونے والے مذاکرات صبح 9 سے شام 5 بجے تک جاری رہیں گے جس کے لئے پاکستانی وفد واہگہ بارڈر کے راستے اٹاری جائے گا۔
حکام کے مطابق مذاکرات میں جن امور پر بات چیت ہو گی ان میں سکھ زائرین کی پاکستان میں قیام کی مدت اور ان کی تعداد شامل ہے۔
دوسری جانب بھارت نے پاکستانی صحافیوں کو کرتار پور راہداری پر مذاکرات کی کوریج کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں افسوس ظاہر کرتے ہوئے یہ امید ظاہر کی ہے کہ کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق مذاکرات دونوں ملکوں کے عوام کے لیے بہتری لائیں گے۔
گزشتہ سال کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پر پاکستان نے 30 بھارتی صحافیوں کو ویزے جاری کیے تھے اور ان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔
مذاکرات کی کوریج کے لیے متعدد پاکستانی صحافیوں نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں ویزے کے لیے درخواست دی تھی مگر بدھ کی سہ پہر تک کسی پاکستانی صحافی کو ویزا جاری نہیں کیا گیا تھا۔
عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستانی سرحد کے اندر کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
اس راہداری کو رواں سال سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقع پر سکھ زائرین کے لیے کھولے جانے کا منصوبہ ہے۔
کرتاپور بھارت کی سرحد کے قریب پاکستان کے ضلع ناروول میں سکھوں کی عبادت گاہ گردوارہ دربار صاحب کی ایک خاص اہمیت یہ ہے کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہاں گزارے تھے۔