پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن (لائن آف کنٹرول) پر شدید جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے وائس آف امریکہ کے نمائندے روشن مغل کے مطابق کنٹرول لائن کے نکیال، کھوئی رٹہ اور چکوٹھی سیکٹر میں پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان رات بھر توپوں اور بھاری اسلحے سے گولہ باری کا تبادلہ جاری رہا۔
پاکستانی کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے اب تک چھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
بھارت کی جانب سے شدید بمباری اور شیلنگ کے باعث لائن آف کنٹرول کے نزدیک واقع بستیوں سے آبادی کا انخلا شروع ہوگیا ہے اور سیکڑوں خاندان محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
فائرنگ اور بمباری کا سلسلہ منگل کی شام شروع ہوا تھا جو تاحال وقفے وقفے سے جاری ہے۔ لائن آف کنٹرول کے نزدیک واقع آبادیوں کے مکینوں کے کہنا ہے کہ ان کے علاقے پوری رات شدید فائرنگ اور بمباری کی آوازوں سے گونجتے رہے۔
لائن آف کنٹرول کے نزدیک واقع علاقوں پر منگل سے جنگی طیاروں کی پروازیں بھی جاری ہیں۔
روشن مغل نے بتایا ہےکہ چکوٹھی سیکٹر میں بدھ کو ڈھائی بجے توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد علاقے سے سیکڑوں خاندانوں کی نقل مکانی شروع ہوگئی۔
علاقے کے ایک رہائشی محمد اشفاق قریشی اپنے خاندان کے چار دیگر افراد کے ساتھ گولہ باری کے دوران پیدل مظفر آباد کی طرف سفر کر رہے تھے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے گھر کے نزدیک کوئی بنکر نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والے افراد نے بتایا ہے کہ سرحدی بستیوں کے بعض خاندانوں نے پاکستانی فوج کے مورچوں میں بھی پناہ لے رکھی ہے۔
علاقے میں سالانہ امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جب کہ گزشتہ روز معطل ہونے والی موبائل فون سروس تاحال بحال نہیں ہوئی ہے۔
دریں اثنا بھارتی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی فوج نے منگل کی شام کنٹرول لائن کے مختلف مقامات پر فائرنگ اور بمباری کی جس کا جواب دیا گیا۔
سرینگر سے وائس آف امریکہ کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق پاکستان اور بھارت کی فوج کے درمیان پونچھ، راجوڑی اور جموں کے علاقوں کے 40 سے زائد مقامات پر منگل سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کے مطابق بھارتی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فائرنگ اور بمباری سے مختلف علاقوں میں چھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں توپ خانے سمیت بھاری اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایک دوسرے کے طیارے مار گرائے جانے کے دعووں کے بعد دونوں ملکوں نے سرحدی علاقوں کے نزدیک واقع ہوائی اڈوں پر فضائی آپریشنز معطل کردیے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ جھڑپیں بھارت کے اس دعوے کے بعد شروع ہوئی ہیں جس میں اس نے پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں جیشِ محمد کے ایک مبینہ تربیتی مرکز کو بمباری کرکے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی طیارے پاکستان کی فضائی حدود میں ضرور داخل ہوئے تھے لیکن پاکستان کی بروقت جوابی کارروائی کے بعد وہ اپنا گولہ بارود گرا کر فوراً واپس چلے گئے تھے۔
بھارت کی کارروائی کے بعد پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر بھارت کو اس کا جواب دے گا۔