اسلام آباد —
انسانی حقوق کی سرگرم تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
ایچ آر سی پی نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں ہفتے نجی ٹی وی چینل ’جیو‘ کے سینئیر صحافی حامد میر کی گاڑی کو بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کے بعد اہم نوعیت کے خدشات نے جنم لیا ہے۔
’’اطلاعات کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے ہر اس صحافی کو قتل کرنے کی منصوبہ سازی کر رکھی ہے جو شدت پسند تنظیموں کے اقدامات بارے تنقیدی رپورٹنگ کرے گا۔ چنانچہ کئی صحافی قتل ہونے کے خطرے کی زد میں ہیں۔‘‘
تنظیم نے ان خطرات کے تناظر میں حکومت سے کہا کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔
پیر کو حامد میر کی گاڑی میں نصب بم کو بر وقت اطلاع ملنے پر نا کارہ بنا دیا گیا تھا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اس ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مہلک ترین ملک ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملوں سے جہاں عام پاکستانی متاثر ہوئے ہیں وہیں اس سے صحافی بھی غیر محفوظ نہیں لیکن ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ایچ آر سی پی نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں ہفتے نجی ٹی وی چینل ’جیو‘ کے سینئیر صحافی حامد میر کی گاڑی کو بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کے بعد اہم نوعیت کے خدشات نے جنم لیا ہے۔
’’اطلاعات کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے ہر اس صحافی کو قتل کرنے کی منصوبہ سازی کر رکھی ہے جو شدت پسند تنظیموں کے اقدامات بارے تنقیدی رپورٹنگ کرے گا۔ چنانچہ کئی صحافی قتل ہونے کے خطرے کی زد میں ہیں۔‘‘
تنظیم نے ان خطرات کے تناظر میں حکومت سے کہا کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔
پیر کو حامد میر کی گاڑی میں نصب بم کو بر وقت اطلاع ملنے پر نا کارہ بنا دیا گیا تھا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اس ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مہلک ترین ملک ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملوں سے جہاں عام پاکستانی متاثر ہوئے ہیں وہیں اس سے صحافی بھی غیر محفوظ نہیں لیکن ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔