اسلام آباد —
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں دو روز قبل ہونے والے طاقتور بم دھماکے کے بعد شہر کے بیشتر حصوں میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں لیکن اب بھی کچھ حصوں میں فضا سوگوار ہے۔
کراچی بم دھماکے میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا معاملہ منگل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی موضوع بحث رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں بتایا کہ مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
’’ چار لشکر جھنگوی کے لوگ پکڑے جا چکے ہیں ان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ کیسے ہوا کیسے کرایا گیا بالکل ویسے ہی جیسے کوئٹہ کے سارے بندے پکڑے گئے ہیں جنھوں نے مزاحمت کی وہ مارے گئے لہذا کل میں وہ تفصیلات بھی دوں گا، کراچی کا خون بہہ رہا ہے اور جو ایم کیو ایم کے دوستوں کے جذبات ہیں وہ صرف ان کے نہیں وہ سارے پاکستان کے جذبات ہیں۔‘‘
اُدھر کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے ایک مرتبہ پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ عباس ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
شیعہ اکثریت والے علاقے عباس ٹاؤن میں اتوار کی شام ایک مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 48 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ لگ بھگ 150 زخمی افراد میں سے اب بھی بہت سے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
کراچی میں حالیہ مہینوں میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک ایسی کارروائیوں میں 200 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
کراچی بم دھماکے میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا معاملہ منگل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی موضوع بحث رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں بتایا کہ مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
’’ چار لشکر جھنگوی کے لوگ پکڑے جا چکے ہیں ان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ کیسے ہوا کیسے کرایا گیا بالکل ویسے ہی جیسے کوئٹہ کے سارے بندے پکڑے گئے ہیں جنھوں نے مزاحمت کی وہ مارے گئے لہذا کل میں وہ تفصیلات بھی دوں گا، کراچی کا خون بہہ رہا ہے اور جو ایم کیو ایم کے دوستوں کے جذبات ہیں وہ صرف ان کے نہیں وہ سارے پاکستان کے جذبات ہیں۔‘‘
اُدھر کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے ایک مرتبہ پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ عباس ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
شیعہ اکثریت والے علاقے عباس ٹاؤن میں اتوار کی شام ایک مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 48 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ لگ بھگ 150 زخمی افراد میں سے اب بھی بہت سے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
کراچی میں حالیہ مہینوں میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک ایسی کارروائیوں میں 200 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔