کراچی کے علاقے بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں مسلح افراد کے حملے میں تین اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔
سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ معمول کے مطابق نماز جمعہ کے اوقات میں شہر میں اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
اُن کے بقول رینجرز کے جن اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا وہ ایک مسجد اور اس سے ملحقہ مدرسے کی حفاظت پر مامور تھے کہ دو سے تین موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے اُن پر فائرنگ کی۔
میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مسلح افراد مدرسے یا مسجد پر حملہ کرنا چاہتے تھے کہ اس دوران اُن کی رینجرز کے اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی۔
حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جن کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں ستمبر 2013ء میں پولیس اور رینجرز نے جرائم پیشہ اور شدت پسند عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد حکام کے مطابق شہر میں تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اب بھی دہشت گردی کے اکا دکا واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
اب تک کے آپریشن میں حکام کے مطابق درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
سندھ رینجرز کی طرف سے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا تھا کہ شہر میں مکمل امن تک آپریشن جاری رہے گا۔