پشاور —
پاکستان کے شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں اتوار کی دوپہر ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم 16 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں مشتبہ شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو بم سے نشانہ بنایا۔
پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار شفیع اللہ خان نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تقریباً 40 کلوگرام بارودی مواد ایک کھڑی گاڑی میں نصب تھا۔
’’فرنیٹیئر کور کا قافلہ پشاور سے کوہاٹ کی طرف جارہا تھا کہ جیسے ہی وہ بڈھ بیر سے گزرا تو یہاں کھڑی گاڑی میں شدت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کردیا۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ دھماکے سے متعدد گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی پٹی میں حالیہ ہفتوں کے دوران تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رواں ماہ بڈھ بیر کے قریب کوہاٹ کے ضلعی افسر کے قافلے پر ہونے والے حملے میں کم ازکم چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور پولیس افسر سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں مشتبہ شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو بم سے نشانہ بنایا۔
پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار شفیع اللہ خان نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تقریباً 40 کلوگرام بارودی مواد ایک کھڑی گاڑی میں نصب تھا۔
’’فرنیٹیئر کور کا قافلہ پشاور سے کوہاٹ کی طرف جارہا تھا کہ جیسے ہی وہ بڈھ بیر سے گزرا تو یہاں کھڑی گاڑی میں شدت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کردیا۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ دھماکے سے متعدد گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی پٹی میں حالیہ ہفتوں کے دوران تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رواں ماہ بڈھ بیر کے قریب کوہاٹ کے ضلعی افسر کے قافلے پر ہونے والے حملے میں کم ازکم چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور پولیس افسر سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔