پاکستان کے وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 'میمو گیٹ' اسکینڈل میں آرمی چیف اور 'آئی ایس آئی' کے سربراہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیانات کی مجاز اتھارٹی سے منظوری نہیں لی گئی۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیرِاعظم گیلانی نے یہ بات پیر کو چین کے ایک انگریزی اخبار کو دیے گئے انٹرویو کے دوران کہی۔
انٹرویو میں وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی اجازت کے بغیر کسی بھی سرکاری اہلکار کی جانب سے اٹھایا گیا قدم غیر آئینی اورغیر قانونی ہے۔
'اے پی پی' کے مطابق وزیرِاعظم نے یہ بات چیف جسٹس آف پاکستان کی اس آبزرویشن کے تناظر میں کہی جس میں انہوں نے حکومتی منظوری کے بغیر اٹھائے گئے کسی سرکاری اہلکار کے محکمانہ اقدام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے بیانات کی منظوری کےلیے نہ تو وزارتِ دفاع کی جانب سے مجاز اتھارٹی سے اجازت کے حصول کے لیے کوئی سمری بھیجی گئی اور نہ ہی اس ضمن میں وزیرِ دفاع سے اجازت لی گئی۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم گیلانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی پڑوسی ملک چین کے دورے پر ہیں ۔
یاد رہے کہ امریکی قیادت کو لکھے گئے مبینہ 'میمو' کے معاملے پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کے درمیان بظاہر کشیدگی پائی جاتی ہے اور وزیرِاعظم گیلانی اس سے قبل بھی اس معاملے پر فوجی حکام کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کردہ ایک اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن مذکورہ میمو کی تحقیقات کر رہا ہے جس کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں 'میمو گیٹ اسکینڈل' کے مرکزی کردار اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے پیش ہوکر اپنا بیان قلم بند کرایا۔