پاکستان کی فوج نے متنبہ کیا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے فوجی قیادت پر آئین کی خلاف ورزی کے الزام کے انتہائی سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جو ملک کے لیے بھی تکلیف دہ ہوں گے۔
بدھ کو فوج کی طرف سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا تھا جب جنرل اشفاق پرویزکیانی سرکاری دورے پر چین میں موجود تھے۔
’’اس سے زیادہ کوئی سنگین الزام نہیں ہو سکتا جو محترم وزیراعظم نے سی او اے ایس اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف لگایا ہے اور جس میں بدقسمتی سے ان افسران کو ملک کے آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔‘‘
رواں ہفتے ایک چینی اخبار کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیراعظم گیلانی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت میمو اسکینڈل مقدمے میں فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہان نے اپنے بیانات حلفی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی داخل کیے تھے جو ’’غیر آئینی اور غیرقانونی‘‘ اقدام تھا۔
وزیراعظم کا موقف تھا کہ کوئی بھی سرکاری ملازم محکمانہ اجازت کے بغیر ایسا نہیں کر سکتا۔ لیکن فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محترم وزیراعظم نے حقیقت کو نظر انداز کیا ہے کہ ممیو اسکینڈل سے متعلق مقدمے میں فوجی قیادت کو فریق بنایا گیا تھا اور قوائد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے بیانات حلفی وزارت دفاع بجھوائے گئے تھے تاکہ انھیں اٹارنی جنرل کے توسط سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا جائے۔
بیان میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا کہ 16 دسمبر کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں واشگاف الفاظ میں فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہان کے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے بیانات کو قوائد و ضوابط کے عین مطابق قرار دیا گیا تھا۔
مزید براں فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل کیانی اور جنرل پاشا عدالت کے سامنے میمو اسکینڈل مقدمے میں عدالت کے سامنے حقائق بیان کرنے کے پابند تھے اور دونوں افسران سے اس کے برخلاف توقع کرنا آئینی اور قانونی نہیں ہے۔
پاکستانی فوج کی طرف سے اس قدر سخت ردعمل کے بعد پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت کے بارے میں ملک میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔
بدھ کی شب حالات اُس وقت مزید بے یقینی کا شکار ہو گئے جب سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والی ایک تقریب میں وزیر اعظم گیلانی سے ہاکی کے سابق اولمپین شنہاز شیخ نے سوال پوچھتے ہوئے درخواست کی کہ لندن اولمپکس میں شرکت کی لیے جانے والی قومی ٹیم کو وہ خود رخصت کریں۔ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ ’’دیکھیں اگر ہم پرائم منسٹر رہے تو ضرور رخصت کریں گے۔‘‘