پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں شہر کے مرکزی علاقے میں ایک چر چ پر دہشت گردوں کے حملے میں کم ازکم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق اتوار کی دوپہر کو جب مسیحی برادری کے تقریباً چار سو لوگ چرچ میں عبادت کے لئے جمع تھے تو اسی اثناء میں دو خودکش حملہ آور نے چرچ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ایک حملہ آور نے چرچ کے احاطے میں پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے وہاں بھگڈر مچ گئی اور کچھ لوگ وہاں کمروں میں چھپ گئے جبکہ بعض عبادت گاہ سے باہر نکل آئے جہاں دوسرا خودکش حملہ آور موجود تھا۔
تاہم وہ اپنے جسم کے ساتھ بندھے بارودی مواد میں دھماکا کرنے میں نا کام رہا اور اُس نے عبادت والے کمرے سے نکلنے والے افراد پر فائرنگ شروع کر دی جس سے متعداد افراد زخمی ہوگئے۔
دوسر ا دہشت گرد کئی منٹ تک عبادت گاہ سے نکلنے والے افرا د کو نشانہ بناتا رہا اور اسی دوران پولیس اور فرنٹیر کور بلوچستان کے ٹیمیں مو قع پر پہنچ گئیں اور انہوں نے فائرنگ کر کے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
بم ڈسپوزل حکام کے بقول دھماکے میں پندرہ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا اور دونوں خودکش حملہ آوروں کی عمر یں سولہ سے بیس سال کے درمیان تھیں۔
آئی جی بلوچستان معظم انصاری کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کی تعداد چار تھی اور اُن کو چر چ کے اندر داخل ہونے سے پہلے ختم کردیا گیا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب کہ مسیحی برادری کرسمس کے تہوار کی تیاریوں میں مصروف ہے اور اتوار کو ان کی عبادت گاہوں میں خصوصی عبادت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں۔
رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں سرحدی شہر چمن میں مسیحی برادری کی ایک کالونی کے مرکزی دروازے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک نوجوان ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا جبکہ اس سے پہلے کو ئٹہ میں بھی مسیحی برادری کی عبادت گاہوں اور اُن کی رہائشی کالونیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جس کے بعد صوبائی حکومت نے تمام عبادت گاہوں اور رہائشی کالونیوں کی سیکورٹی بڑھا دی تھی ۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور فوج کے سربراہ جنر ل قمر جاوید باجوہ نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکام کو اقلیتی برادری کی عبادت گاہ اور رہائشی کالونیوں کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔