پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کی شام ہونے والے ایک خودکش کار بم حملے میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم ازکم پانچ افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
مقامی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کجھوری چیک پوسٹ سے ملحق ایک مسجد سے ٹکرائی۔
دھماکے سے مسجد منہدم ہوگئی جب کہ یہاں نماز کے لیے موجود افراد اس کے ملبے تلے دب گئے۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس حملے سے ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔
اس سے قبل سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیے گئے حملے میں کم ازکم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے یہ پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخواہ میں سکیورٹی فورسز، سرکاری و نجی املاک اور عام شہریوں پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہتے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کجھوری چیک پوسٹ سے ملحق ایک مسجد سے ٹکرائی۔
دھماکے سے مسجد منہدم ہوگئی جب کہ یہاں نماز کے لیے موجود افراد اس کے ملبے تلے دب گئے۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس حملے سے ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔
اس سے قبل سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیے گئے حملے میں کم ازکم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے یہ پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخواہ میں سکیورٹی فورسز، سرکاری و نجی املاک اور عام شہریوں پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہتے ہیں۔