رسائی کے لنکس

پاکستان کے جوہری سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر انتقال کر گئے


ڈاکٹر عبدالقدیر خان (فائل فوٹو)
ڈاکٹر عبدالقدیر خان (فائل فوٹو)

پاکستان کے معروف اور ممتاز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اسلام آباد کے ایچ ایٹ قبرستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کر دیا گیا۔

اس سے قبل مرحوم کی وصیت کے مطابق اسلام آباد کی فیصل مسجد میں مرحوم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اُنہیں پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اتوار کی صبح اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر اگست میں کرونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑتی چلی گئی۔

البتہ 11 ستمبر کو ایک ویڈیو پیغام میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اُن کی صحت اب بہتر ہے۔

پاکستان میں اُنہیں جوہری پروگرام کا خالق اور محسنِ پاکستان سمجھا جاتا ہے۔ البتہ 2004 میں جوہری ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے اسکینڈل میں اُن کا نام بھی سامنے آیا جس میں اُن پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ایران، شمالی کوریا اور لیبیا کو جوہری ٹیکنالوجی منتقل کرنے میں ملوث تھے۔

بعدازاں پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر ایک ویڈیو پیغام میں اُنہوں نے ان الزامات کا 'اعتراف' کیا تھا جس کے بعد اس وقت کی فوجی حکومت کے دور میں اُنہیں گھر پر ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ البتہ کچھ برسوں بعد اُن کی نظر بندی ختم کر دی گئی تھی تاہم وہ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہ ہونے پر اکثر شاکی رہتے تھے۔

سن 2008 میں اپنے مبینہ اعترافِ جرم سے متعلق خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا تھا کہ اُنہوں نے پاکستان کو پہلی مرتبہ اُس وقت بچایا جب پاکستان ایٹمی قوت بنا۔ جب کہ دوسری مرتبہ اُس وقت بچایا جب اُنہوں نے سارے الزامات اپنے سر لے لیے تھے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت پاکستان کی سیاسی اور سماجی شخصیات نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹوئٹ کی کہ پاکستانی قوم ڈاکٹر قدیر سے پیار کرتی تھی کیوں کہ پاکستان کو جوہری قوت بنانے میں اُن کا کلیدی کردار تھا جس کی بدولت ہم اپنے سے کئی گنا بڑے جارحانہ عزائم رکھنے والے ہمسایہ ملک کے مقابلے میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے ٹوئٹ میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر نے دل و جان سے پاکستانی قوم کی خدمت کی اور اُن کا انتقال پاکستانی قوم کا بڑا نقصان ہے۔

'سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین، قومی پرچم سرنگوں رہے گا'

اس سے قبل پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے صحاٖفیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ایک روزہ سوگ جب کہ اتوار کو قومی پرچم بھی سرنگوں رہے گا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے جب کہ 1947 میں بر صغیر ہندوستان کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان آ گئے تھے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1974 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے 1976 میں خان ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی تھی۔

اُنہیں پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ نشانِ امتیاز اور صدارتی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

XS
SM
MD
LG