اسلام آباد —
پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کے بحران سے طویل المدتی بنیادوں پر نمٹنے کے لیے حکومت مقامی ذرائع پر انحصار بڑھانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
صوبہ سندھ کے ضلع خیر پور میں تعمیر کی گئی لطیف گیس فیلڈ کے افتتاح سے متعلق اسلام آباد میں جمعرات کو منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں قدرتی گیس کے مقامی ذخائر انتہائی اہم ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کو فروغ دینے کے لیے مؤثر پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں، جو اس شعبے میں نجی سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بھی بنیں گی۔
’’ہم اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت سے متعلق کمپنیوں کے لیے مناسب منافع کو یقینی بنائے بغیر قدرتی وسائل سے بڑے پیمانے پر استفادہ کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘
پندرہ ماہ کی قلیل مدت میں تعمیر کی گئی لطیف گیس فیلڈ کی یومیہ پیداوار 100 ملین مکعب فٹ ہے۔
حکام واضح کرتے آئے ہیں کہ موسم سرما کے دوران گیس کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے اس کی کمی نمایاں حد تک بڑھ جائے گی، جس سے صنعتی شعبے کی پیداوار بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اقتصادی رابطہ کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس میں وزارتِ پٹرولیم و قدرتی وسائل کو ہدایت کی تھی کہ آنے والے دنوں میں کھاد کی صنعت کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ پیداواری اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
مزید برآں وزیرِ اعظم نواز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کم آمدن والے افراد بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے سے متاثر نا ہوں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو وزیرِ اعظم سے ملاقات میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ ملک میں گھریلو صارفین میں سے 67 فیصد 200 یونٹ ماہانہ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کے لیے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی کے باعث قومی خزانے پر اب بھی 167 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔
بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے پر عدالتِ اعظمیٰ نے حکومت کو اپنا تفصیلی موقف پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے اور اس بارے میں سماعت جمعہ کو ہوگی۔
اُدھر وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پُر عزم ہے۔
’’ہم نے سستی بجلی کی پیداوار کے لیے پن بجلی کے منصوبے شروع کر رکھے ہیں اور تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کو ہم کوئلے پر منتقل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے نجی بجلی گھروں کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کے بعد گزشتہ چند ماہ کے دوران بجلی کی فراہمی میں کسی حد تک بہتری آئی ہے، تاہم وزیرِ اعظم سمیت سیاسی قائدین یہ واضح کر چکے ہیں کہ بحران پر قابو پانے میں کئی سال لگیں گے۔
صوبہ سندھ کے ضلع خیر پور میں تعمیر کی گئی لطیف گیس فیلڈ کے افتتاح سے متعلق اسلام آباد میں جمعرات کو منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں قدرتی گیس کے مقامی ذخائر انتہائی اہم ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کو فروغ دینے کے لیے مؤثر پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں، جو اس شعبے میں نجی سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بھی بنیں گی۔
’’ہم اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت سے متعلق کمپنیوں کے لیے مناسب منافع کو یقینی بنائے بغیر قدرتی وسائل سے بڑے پیمانے پر استفادہ کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘
پندرہ ماہ کی قلیل مدت میں تعمیر کی گئی لطیف گیس فیلڈ کی یومیہ پیداوار 100 ملین مکعب فٹ ہے۔
حکام واضح کرتے آئے ہیں کہ موسم سرما کے دوران گیس کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے اس کی کمی نمایاں حد تک بڑھ جائے گی، جس سے صنعتی شعبے کی پیداوار بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اقتصادی رابطہ کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس میں وزارتِ پٹرولیم و قدرتی وسائل کو ہدایت کی تھی کہ آنے والے دنوں میں کھاد کی صنعت کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ پیداواری اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
مزید برآں وزیرِ اعظم نواز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کم آمدن والے افراد بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے سے متاثر نا ہوں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو وزیرِ اعظم سے ملاقات میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ ملک میں گھریلو صارفین میں سے 67 فیصد 200 یونٹ ماہانہ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کے لیے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی کے باعث قومی خزانے پر اب بھی 167 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔
بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے پر عدالتِ اعظمیٰ نے حکومت کو اپنا تفصیلی موقف پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے اور اس بارے میں سماعت جمعہ کو ہوگی۔
اُدھر وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پُر عزم ہے۔
’’ہم نے سستی بجلی کی پیداوار کے لیے پن بجلی کے منصوبے شروع کر رکھے ہیں اور تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کو ہم کوئلے پر منتقل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے نجی بجلی گھروں کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کے بعد گزشتہ چند ماہ کے دوران بجلی کی فراہمی میں کسی حد تک بہتری آئی ہے، تاہم وزیرِ اعظم سمیت سیاسی قائدین یہ واضح کر چکے ہیں کہ بحران پر قابو پانے میں کئی سال لگیں گے۔