پاکستان میں 11 مئی کے انتخابات کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور الیکشن کمیشن کے اعلٰی سطحی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ صدارتی حکم نامے یا آرڈیننس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے گا جس کا مسودہ جلد وزارت قانون کو بھیج دیا جائے گا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’آرڈیننس کا مسودہ ہم ایک دو روز میں وزارت قانون کو بھیج دیں گے، اس سے قبل اس بارے میں کچھ کہنا درست نہیں ہو گا۔‘‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں الیکشن کمیشن کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں بعض تکنیکی وجوہات اور وقت کی قلت کے باعث سمندر پار پاکستانیوں کو 11 مئی کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بیرون ملک مقیم تصدیق شدہ ووٹروں کی تعداد 45 لاکھ ہے جن کی اکثریت خلیج کے ممالک میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہے۔
ملک میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ انتہائی اہم ہوں گے۔
11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے پہلی مرتبہ کمپوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں تیار کی گئی ہیں اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن نے کئی دیگر اقدامات بھی وضع کیے گئے ہیں۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’آرڈیننس کا مسودہ ہم ایک دو روز میں وزارت قانون کو بھیج دیں گے، اس سے قبل اس بارے میں کچھ کہنا درست نہیں ہو گا۔‘‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں الیکشن کمیشن کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں بعض تکنیکی وجوہات اور وقت کی قلت کے باعث سمندر پار پاکستانیوں کو 11 مئی کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بیرون ملک مقیم تصدیق شدہ ووٹروں کی تعداد 45 لاکھ ہے جن کی اکثریت خلیج کے ممالک میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہے۔
ملک میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ انتہائی اہم ہوں گے۔
11 مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے پہلی مرتبہ کمپوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں تیار کی گئی ہیں اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن نے کئی دیگر اقدامات بھی وضع کیے گئے ہیں۔