پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت ’سی پیک‘ منصوبے کو تعلیمی نصاب اور تحقیق کا حصہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات چین کے سفیر سن وی ڈونگ سے الوادعی ملاقات میں کہی۔
تاہم مریم اورنگزیب نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی کہ ’سی پیک‘ منصوبے کو نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز پر کن فریقوں سے مشاورت کی گئی اور اس بارے میں کتنا کام ہو چکا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی عہدیدار کہتے آئے ہیں کہ ملک کو ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہے تاکہ وہ ’سی پیک‘ سے جڑے منصوبوں سے استفادہ کر سکیں۔
لگ بھگ 50 ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر گوادر تک سڑکوں، ریل، بنیادی ڈھانچے، مواصلات اور صنعتوں کا جال بچھایا جانا ہے۔
حال ہی میں امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کے تحت بننے والے’سی پیک‘ کا ایک حصہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے جو کسی نئے تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔
تاہم پاکستان نے امریکی وزیر دفاع کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور چین 1960ء سے قراقرم ہائی وے کے ذریعے پہلے ہی سے زمینی رابطے میں ہیں۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ’سی پیک‘ منصوبے پر جیسے جیسے کام کی رفتار بڑھے گی ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔