افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے انچارج استاد برہان الدین ربانی کے قتل کے بعد امن عمل کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے قبائلی عمائدین کا اجلاس طلب کریں گے۔
طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغان حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اعلیٰ سطحی امن کونسل کے سربراہ اور سابق افغان صدر پروفیسر ربانی دارالحکومت کابل میں واقع اپنی رہائش گاہ پر گزشتہ ماہ کیے گئے ایک خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
افغان حکام کا موقف ہے کہ مذکورہ حملہ کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی جبکہ حملہ آور بھی ایک پاکستانی شہری ہی تھا۔
پیر کو اپنے ایک نشریاتی خطاب میں صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن عمل کے مستقبل کی راہ کے تعین کے لیے جلد ایک روایتی 'لویہ جرگہ' منعقد کیا جائے گا۔
صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امن اور سلامتی کے لیے مدد کرنے کے بجائے دہشت گردی کے معاملے پر "ڈبل گیم" کھیلا ہے۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ داخلی تشدد کا شکار دونوں پڑوسی ممالک اس ضمن میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دیں گے۔
افغان صدر نے اپنے گزشتہ ہفتے دیے گئے ایک بیان کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے طالبان کے بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیے جانے چاہئیں۔ ان کے بقول "ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ امن کے لیے کس کے ساتھ بات چیت کی جائے"۔
دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے افغان مشن نے کہا ہے کہ عالمی برادری کے نمائندوں نے افغان حکام کے ساتھ گزشتہ ہفتے ایک ملاقات کی ہے جس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ پروفیسر ربانی کے قتل کے باوجود افغانستان میں امن عمل جاری رہنا چاہیے۔