رسائی کے لنکس

اچھے یا برے طالبان میں کوئی تمیز نہیں کی جائے گی: نواز شریف


اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو کابل کا دورہ کیا جس میں اُن کے ہمراہ انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر بھی تھے۔

وزیراعظم نواز شریف کی زیر قیادت پشاور میں ملک کی سیاسی قیادت کے اجلاس میں پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ کسی بھی سطح پر اچھے یا برے طالبان کے درمیان کوئی تمیز نہیں کی جائے گی۔

پشاور میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر ملک کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے کے بعد بلائے گئے اس ہنگامی اجلاس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف یہ لڑائی پاکستان کی جنگ ہے۔

’’ہم اس بات کا بھی واضح اعلان کرتے ہیں کہ اچھے اور برے طالبان کی کوئی تمیز کسی سطح پر روا نہیں رکھی جائے گی۔ آج ہماری قومی قیادت نے عزم اور استقلال کے اسی عہد کو دہراتے ہوئے یہ طے کیا ہے کہ مکمل عزم اور یکسوئی کی ساتھ اس جنگ کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہماری سرزمین پر ایک بھی دہشت گر د باقی ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی قیادت میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی ایک ہفتے میں قومی لائحہ عمل تیار کرے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل کی تیاری میں مسلح افواج اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

’’یہ منصوبہ ایک ہفتے کے اندر قومی قیادت کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور پھر قومی قیادت کی منطوری کے بعد پوری قومی اور عسکری قیادت مل کر اسے قوم کے سامنے پیش کریں گے۔‘‘

اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو کابل کا دورہ کیا جس میں اُن کے ہمراہ انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر بھی تھے۔

جنرل راحیل شریف نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جان کیمبل سے بھی ملاقات کی۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف نے ضروری انٹیلی جنس معلومات کا افغان قیادت سے تبادلہ کیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے بھی بدھ کو کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے اُنھیں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اپنے ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

’’کچھ ایسے بھی دہشت گرد ہیں جو افغانستان کی طرف بھاگ گئے ہیں اور اب یقیناً پاکستان کی حکومت اور افغانستان کی حکومت مل کر ان دہشت گردوں کا پیچھا کر ے گی۔‘‘

حملے کا نشانہ بننے والا اسکول
حملے کا نشانہ بننے والا اسکول

منگل کو پشاور میں فوج کے زیرانتظام اسکول پر دہشت گردوں کے بدترین حملے میں 132 بچوں سمیت 148 افراد ہلاک ہوئے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کو اسلام آباد سے پشاور روانگی سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’بچوں کی جانیں لینے والوں کے حساب کا وقت آ گیا ہے۔ بزدل دہشت گردوں کو بلوں سے نکال کر صفایا کریں گے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو پشاور پہنچنے کے بعد اسکول پر حملے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا بغور جائزہ لیا تھا جس کے بعد اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم ان بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے‘‘۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی جس کے خلاف پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں 15 جون سے بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

شدت پسندوں نے اسکول پر حملے کو آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ کا ردعمل قرار دیتے ہوئے فوجی کارروائی بند کرنے کا کہا۔

لیکن پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہر جگہ دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG