خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں منگل کو اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں ہونے والے جانی نقصان خصوصاً 132 بچوں کی ہلاکت پر پاکستان کی فضا سوگوار ہے اور ملک بھر میں لوگ غمزدہ ہیں۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 148 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور فوج کے ترجمان نے اسکول کو دہشت گردوں کو کلیئر کروانے کے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ساتوں حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔
حکومت نے اس واقعے پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کر رکھا ہے اور تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
پشاور میں تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند رہے جب کہ ملک بھر میں وکلاء برادری نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ ہلاک ہونے والوں کی تدفین کا سلسلہ بھی بدھ کو مکمل ہوا جب کہ بیشتر شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات بھی ہوئے۔
فوج نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو حملے کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک اسکول کا دورہ کروایا اور وہاں دہشت گردانہ کارروائی اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشن سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔
اس موقع پر فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔
"وہ سات دہشت گرد اس آڈیٹوریم کے اندر گھسے اور یہاں پر چونکہ بچوں کا بہت بڑا اجتماع تھا سب بچے اس ہال میں بیٹھے ہوئے تھے اور ان کی اسکول کی سرگرمیاں جاری تھیں یہاں پر انھوں نے زیادہ تر بچوں کو شہید کیا کوئی 100 کے قریب بچوں کی لاشیں یہاں سے اٹھائیں یہ اتنے بڑے دکھ کی بات ہے یہ قومی المیہ ہے اور پوری قوم اس وقت سوگ میں ہے ہم سب یہ غم یہ دکھ یہ داغ کبھی مٹا نہیں سکتے۔ "
سول سوسائٹی نے ملک کے مختلف شہروں میں دعائیہ تقاریب اور مرنے والوں کی یاد میں شمع روشن کیں اور یہ سلسلہ دن بھر جاری رہا۔
پاکستانی تاریخ میں کسی ایک ہی واقعے میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے جب کہ حالیہ برسوں میں دہشت گردی سے متاثرہ اس ملک میں یہ ہلاکت خیز حملہ تھا۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرتے ہوئے اسے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن "ضرب عضب" کا ردعمل قرار دیا تھا۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
امریکہ سمیت دنیا بھر سے پشاور اسکول حملے کی مذمت اور اس میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیتی پیغامات سمیت پاکستان سے اظہار یکجہتی کے بیانات جاری کیے گئے ہیں۔
ترکی میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تمام بھارتی اسکولوں اور پارلیمان میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا کہا۔