رسائی کے لنکس

جمہوریت اور آئین کی افادیت کو نصاب میں شامل کرنے کی ہدایت


ماہرین تعلیم وزیراعظم کی اس ہدایت کو ایک مثبت تجویز قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے طلبا کو بھی ملک کے آئین اور جمہوری عمل سے متعلق سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ تعلیمی نصاب میں ترمیم کرتے ہوئے اس میں جمہوریت اور آئین کے بارے میں ابواب شامل کیے جائیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اردو اور انگریزی نظام تعلیم کے پرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیمی درجوں تک کے طلبا کے لیے نصاب میں ترمیم کی جائے اور یہ عمل مشاورت اور صوبائی حکومتوں کی منظوری سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

بیان کے مطابق مضمون مطالعہ پاکستان میں آئینی جمہوریت اور ملک کے لیے اس کی افادیت سے متعلق باب شامل کیے جائیں۔

اس مقصد کے لیے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے انتظامی ادارے ’ہائر ایجوکیشن کمیشن‘ کو دو ماہ میں ماہرین تعلیم، جامعات اور درسی کتب کے ناشران سے رابطہ اور مشاورت کرنے کا وقت دیا گیا ہے۔

ماہرین تعلیم وزیراعظم کی اس ہدایت کو ایک مثبت تجویز قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے طلبا کو بھی ملک کے آئین اور جمہوری عمل سے متعلق سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔

معروف ماہرتعلیم پروفیسر اے ایچ نیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ " یہ اچھی بات ہے کہ طالبعلوں کو یہ بتایا جائے کہ یہاں آئین کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے اور بار بار کی جاتی رہی ہے اور کسی نے اس کی سزا بھی نہیں بھگتی۔ ہمیں لوگوں کو بتایا چاہیے کہ آئینی حکومتوں کے کیا فوائد ہوتے ہیں۔

جمہوریت اور آئین سے متعلق ابواب کی نصاب میں شمولیت سے متعلق یہ ہدایت ایسے وقت سامنے آئی جب ملک میں تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں کا یہ ماننا ہے کہ پاکستان ایسے دور سے گزر رہا جس میں جمہوریت جڑیں پکڑ رہی ہے اور اس عمل کی مضبوطی آئین کی پاسداری ہی سے ممکن ہے۔

تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد ملک میں یکساں نظام و نصاب تعلیم پر زور دیتے آئے ہیں۔

پاکستان میں تعلیم کا شعبہ حکومتوں کی عدم توجہ کا شکار رہا ہے اور اس کے لیے ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم مختص کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم موجودہ حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں شرح خواندگی کو بڑھانے کے علاوہ اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی شرح اور اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور آئندہ چار سالوں میں اس شعبے کے لیے مختص رقم کو بتدریج چار فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG