پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف منگل کو ساحلی شہر کراچی پہنچے جہاں ان کی سربراہی میں بدھ کو کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
کراچی میں حالیہ ہفتوں میں بدامنی اور جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس معاملے سے نمٹنے کے لیے نواز شریف کی حکومت سنجیدہ اقدامات کرنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کر چکی ہے۔
اس حکمت عملی کی منظوری کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی جس میں سندھ کی صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی شریک ہوں گے۔
منگل کو وزیراعظم شہر میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، تاجروں اور صنعت کاروں سے بھی ملاقاتیں کیں جس میں ملک کے اقتصادی مرکز میں سلامتی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سے قبل اُنھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیدار بریفنگ بھی دی۔
شہر میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں اضافے سے جہاں شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں وہیں کاروباری حلقے بھی سلامتی کے خدشات کے تناظر میں شدید تحفظات کرتے آرہے ہیں۔
کراچی کی ایک بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ ہفتے کراچی کے حالات بہتر بنانے کے لیے یہاں فوج طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت یہ کہہ کر اسے مسترد کر چکی ہے کہ یہ مسئلے کا حل نہیں اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ صوبوں میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے لیکن وفاق انھیں اس ضمن میں مکمل حمایت اور معاونت فراہم کرے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن و امان کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حکمت عملی صوبائی وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہی کی جائے اور وفاقی حکومت انھیں ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی۔
کراچی میں حالیہ ہفتوں میں بدامنی اور جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس معاملے سے نمٹنے کے لیے نواز شریف کی حکومت سنجیدہ اقدامات کرنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کر چکی ہے۔
اس حکمت عملی کی منظوری کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی جس میں سندھ کی صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی شریک ہوں گے۔
منگل کو وزیراعظم شہر میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، تاجروں اور صنعت کاروں سے بھی ملاقاتیں کیں جس میں ملک کے اقتصادی مرکز میں سلامتی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سے قبل اُنھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیدار بریفنگ بھی دی۔
شہر میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں اضافے سے جہاں شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں وہیں کاروباری حلقے بھی سلامتی کے خدشات کے تناظر میں شدید تحفظات کرتے آرہے ہیں۔
کراچی کی ایک بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ ہفتے کراچی کے حالات بہتر بنانے کے لیے یہاں فوج طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت یہ کہہ کر اسے مسترد کر چکی ہے کہ یہ مسئلے کا حل نہیں اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ صوبوں میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے لیکن وفاق انھیں اس ضمن میں مکمل حمایت اور معاونت فراہم کرے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن و امان کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حکمت عملی صوبائی وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہی کی جائے اور وفاقی حکومت انھیں ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی۔