وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن کی بحالی تک یہاں جاری ٹارگٹڈ آپریشن بند نہیں کیا جائے گا۔
نواز شریف جمعہ کو پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی پہنچے جہاں وہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان، وزیر خزانہ اور وزیر تجارت کے علاوہ سیکرٹری داخلہ اور انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا انھیں ادراک ہے کہ شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ساحلی شہر میں امن و امان کی صورتحال حالیہ برسوں میں بتدریج خراب ہوتی رہی ہے جب کہ اس کے علاقے لیاری میں مبینہ جرائم پیشہ گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں کی وجہ سے امن برقرار رکھنے کی کوششیں متاثر ہوتی رہی ہیں۔
اس کے علاوہ اغوا برائے تاوان، ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔
رواں ہفتے ہی لیاری میں دو متحارب گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں دستی بموں اور جدید خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کراچی پولیس نے سندھ رینجرز کے ساتھ مل کر کراچی میں گزشتہ ستمبر میں ٹارگٹڈ آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو لیاری میں سرجیکل آپریشن کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے شہر میں جاری آپریشن پر متعدد بار تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہا جا چکا ہے کہ اس میں ’’خاص طور پر ان کی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘‘
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہیں اور اس کا مقصد شہر میں امن کی بحالی کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف ان اور ان کی انتظامیہ میں شامل دیگر اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک کے اس سب سے بڑے شہر میں امن و امان بحال کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون اور معاونت فراہم کی جائے گی۔
نواز شریف جمعہ کو پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی پہنچے جہاں وہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان، وزیر خزانہ اور وزیر تجارت کے علاوہ سیکرٹری داخلہ اور انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا انھیں ادراک ہے کہ شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ساحلی شہر میں امن و امان کی صورتحال حالیہ برسوں میں بتدریج خراب ہوتی رہی ہے جب کہ اس کے علاقے لیاری میں مبینہ جرائم پیشہ گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں کی وجہ سے امن برقرار رکھنے کی کوششیں متاثر ہوتی رہی ہیں۔
اس کے علاوہ اغوا برائے تاوان، ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔
رواں ہفتے ہی لیاری میں دو متحارب گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں دستی بموں اور جدید خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کراچی پولیس نے سندھ رینجرز کے ساتھ مل کر کراچی میں گزشتہ ستمبر میں ٹارگٹڈ آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو لیاری میں سرجیکل آپریشن کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے شہر میں جاری آپریشن پر متعدد بار تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہا جا چکا ہے کہ اس میں ’’خاص طور پر ان کی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘‘
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہیں اور اس کا مقصد شہر میں امن کی بحالی کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف ان اور ان کی انتظامیہ میں شامل دیگر اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک کے اس سب سے بڑے شہر میں امن و امان بحال کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون اور معاونت فراہم کی جائے گی۔