پشاور —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے انسداد پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔
یہ واقعہ منگل کو ضلع مردان کے ایک گاؤں خاؤ کلے میں پیش آیا۔ انسداد پولیو ٹیم کے رضا کار ایک گھرمیں بچوں کو ویکسین پلانے میں مصروف تھے کہ گھر کے باہر موجود پولیس اہلکار پر نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا۔
پاکستان میں پولیو ٹیموں پر اس سے پہلے بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے آئے ہیں جن کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان قبول کرتی آئی ہے۔
گزشتہ ماہ بھی خیبر پختونخواہ کے ضلع صوابی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور ایک پولیس کو مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
گزشتہ دسمبرمیں خیبر پختونخواہ اور کراچی میں مختلف مقامات پر پولیو رضا کاروں پر ہونے والوں حملوں میں خواتین رضاکاروں سمیت لگ بھگ درجن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والا پولیو کا موذی وائرس موجود ہے۔
ملک میں پولیو ٹیموں پر ہونے والے حملوں کے تناظر میں مختلف بین الاقوامی امدادی اداروں نے اپنی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل بھی کردی تھیں جب کہ حکومتی سطح پر انسداد پولیو مہم کو ایک ساتھ ملک گیر سطح پر چلانے کی بجائے مختلف اوقات میں اور دیگر سلامتی کے امور کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
یہ واقعہ منگل کو ضلع مردان کے ایک گاؤں خاؤ کلے میں پیش آیا۔ انسداد پولیو ٹیم کے رضا کار ایک گھرمیں بچوں کو ویکسین پلانے میں مصروف تھے کہ گھر کے باہر موجود پولیس اہلکار پر نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا۔
پاکستان میں پولیو ٹیموں پر اس سے پہلے بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے آئے ہیں جن کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان قبول کرتی آئی ہے۔
گزشتہ ماہ بھی خیبر پختونخواہ کے ضلع صوابی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور ایک پولیس کو مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
گزشتہ دسمبرمیں خیبر پختونخواہ اور کراچی میں مختلف مقامات پر پولیو رضا کاروں پر ہونے والوں حملوں میں خواتین رضاکاروں سمیت لگ بھگ درجن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والا پولیو کا موذی وائرس موجود ہے۔
ملک میں پولیو ٹیموں پر ہونے والے حملوں کے تناظر میں مختلف بین الاقوامی امدادی اداروں نے اپنی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل بھی کردی تھیں جب کہ حکومتی سطح پر انسداد پولیو مہم کو ایک ساتھ ملک گیر سطح پر چلانے کی بجائے مختلف اوقات میں اور دیگر سلامتی کے امور کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔