پاکستان جانے کےاپنے عہد کی پاسداری کی صورت میں، پاکستان کےسابق صدر پرویز مشرف کوگرفتاری کا سامنا ہوسکتا ہے۔
حکومتی وکیلِ استغاثہ چودھری ذوالفقار علی نے ہفتے کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت غیر تعمیل شدہ گرفتاری کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسٹر مشرف کو حراست میں لے لے گی۔
گرفتاری کا یہ حکم 2007ء میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں سابق صدر کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سلسلے میں جاری کیا گیا تھا۔ مسٹر مشرف نے حملے کا ذمہ دار پاکستانی طالبان کوٹھہرایا تھا، تاہم استغاثے کا استدلال ہے کہ اِس ضمن میں اُنھوں نے بھی کردار ادا کیا تھا۔
جب 2008ء میں وہ پاکستان سے روانہ ہوئے تھے، مسٹر مشرف لندن اور دبئی میں رہتے رہے ہیں۔ سابق صدر اور اُن کے قریبی افراد نے عندیا دیا ہے کہ وہ بہت جلد پاکستان واپس جانے کا اعلان کریں گے۔
ہفتے کو ایسو سی ایٹڈ پریس نےخبر دی ہے کہ مسٹر مشرف نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو بتایا کہ وہ اس ماہ کے آخر تک وطن واپس جائیں گے۔ اور اُن کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے وہ اپنی واپسی کا اعلان بہت جلد کرنے والے ہیں۔
باوجود جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے، مسٹر مشرف’ آل پاکستان مسلم لیگ‘ کے اپنے دھڑے کی قیادت کرتے ہیں۔ وہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان واپس جاکر وہ اپنی پارٹی کی صدارت سنبھالیں گے اور ملکی قیادت کےحصول کےلیے آئندہ ملکی انتخابات میں حصہ لیں گے۔