پاکستانی سیاست میں نگراں حکومت کے تذکرے شروع ہوگئے ہیں اور حکمراں و حزب اختلاف کی جماعتوں کے باخبر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عید کے فوری بعد نگراں حکومت کے قیام کے لئے ابتدائی مراحل شروع ہوجائیں گے۔ ادھر وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف نے اپوزیشن کو نگراں حکومت کے لئے مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔
حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے اعلیٰ عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان عید کے فوراً بعد نگراں حکومت کےلئے اراکین کے انتخاب پرحتمی مذاکرات شروع ہوجائیں گے ۔ ان مذاکرات میں نگراں حکومت کے قیام اورآئندہ منتخب ہونے والی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے لئے ٹائم فریم پر بھی اہم فیصلہ متوقع ہے۔
اس سلسلے میں اب تک خاموشی اور احتیاط برتنے اور معاملات کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر تک غیر جانبدار سیاستدانوں اور غیر سیاسی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل نگراں کےقیام پر دونوں جماعتوں کی جانب سے مثبت اشارے مل چکے ہیں۔
نگراں حکومت کی ذمے داری ہوگی کہ وہ اپنے قیام کے ڈھائی ماہ کے اندر اندرانتخابات منعقد کرائے اور اقتدار منتخب حکومت کو سونپ دے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق نگراں حکومت اپنےقیام سے 90روز کے اندر اندر انتخابات کرانے کی پابند ہوتی ہے۔
انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹریبون‘ نے دونوں جماعتوں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی پی اور پی ایم ایل این کی قیادت کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی بات چیت کے درمیان ٹائم فریم طے پاچکا ہے۔ یہ ٹائم فریم گزشتہ ماہ راجہ پرویز اشرف کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کےرہنما چوہدری نثار علی خان سےبات چیت میں طے پایا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور اپوزیشن رہنما کے درمیان اقتدار کی منتقلی سے متعلق ٹائم فریم ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران طے پایا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو مذاکرات کی باقاعدہ دعوت دی ہے اور اپوزیشن مذاکرات پر آمادہ ہے۔
ادھر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما راجہ ریاض نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ حکمراں جماعت نون لیگ سے بات چیت کے لئے آمادہ ہے۔کچھ ذرائع کا یہاں تک کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتےپاکستان مسلم لیگ نون کے رہنمامیاں محمد نواز شریف کی سعودی عرب روانگی سے قبل وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے فون پر اس حوالے سے بات ہوئی تھی۔ تاہم، مشاہد اللہ خان اور راجہ ریاض نے اس بات چیت کی تصدیق نہیں کی۔
اخبار کے مطابق کچھ پارٹی عہدیداروں نے نواز شریف کے سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس دورے کا ایک مقصد سعودی عرب کے کچھ سرفہرست رہنماوٴں سے مذاکرات بھی ہے ۔ یہ افراد پاکستان کی سیاست میں کلیدی حیثیت کے حامل تصور کئے جاتے ہیں۔
ادھر صدر زرداری بھی سعودی عرب کے دورے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس دورے میں وہ شاہ عبداللہ سے دوطرفہ مذاکرات کریں گے۔ پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات چیت کا مقصد عبوری حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال بھی ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب یوم آزادی کے موقع پر جناح کنونشن سینٹراسلام آباد میں خطاب کے دوران وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بذات خود نگراں حکومت کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کو غیرجانبدار اور شفاف انداز میں منعقد کرنے کیلئے اپوزیشن کو اعتماد میں لے رہے ہیں ۔ ہم غیرجانبدار اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں تاکہ اقتدار جمہوری انداز میں منتقل ہو جو ملک میں جمہوریت کے تسلسل کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی قائدین قومی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حکومت سے تعاون کریں گے۔
حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے اعلیٰ عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان عید کے فوراً بعد نگراں حکومت کےلئے اراکین کے انتخاب پرحتمی مذاکرات شروع ہوجائیں گے ۔ ان مذاکرات میں نگراں حکومت کے قیام اورآئندہ منتخب ہونے والی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے لئے ٹائم فریم پر بھی اہم فیصلہ متوقع ہے۔
اس سلسلے میں اب تک خاموشی اور احتیاط برتنے اور معاملات کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر تک غیر جانبدار سیاستدانوں اور غیر سیاسی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل نگراں کےقیام پر دونوں جماعتوں کی جانب سے مثبت اشارے مل چکے ہیں۔
نگراں حکومت کی ذمے داری ہوگی کہ وہ اپنے قیام کے ڈھائی ماہ کے اندر اندرانتخابات منعقد کرائے اور اقتدار منتخب حکومت کو سونپ دے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق نگراں حکومت اپنےقیام سے 90روز کے اندر اندر انتخابات کرانے کی پابند ہوتی ہے۔
انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹریبون‘ نے دونوں جماعتوں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی پی اور پی ایم ایل این کی قیادت کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی بات چیت کے درمیان ٹائم فریم طے پاچکا ہے۔ یہ ٹائم فریم گزشتہ ماہ راجہ پرویز اشرف کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کےرہنما چوہدری نثار علی خان سےبات چیت میں طے پایا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور اپوزیشن رہنما کے درمیان اقتدار کی منتقلی سے متعلق ٹائم فریم ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران طے پایا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو مذاکرات کی باقاعدہ دعوت دی ہے اور اپوزیشن مذاکرات پر آمادہ ہے۔
ادھر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما راجہ ریاض نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ حکمراں جماعت نون لیگ سے بات چیت کے لئے آمادہ ہے۔کچھ ذرائع کا یہاں تک کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتےپاکستان مسلم لیگ نون کے رہنمامیاں محمد نواز شریف کی سعودی عرب روانگی سے قبل وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے فون پر اس حوالے سے بات ہوئی تھی۔ تاہم، مشاہد اللہ خان اور راجہ ریاض نے اس بات چیت کی تصدیق نہیں کی۔
اخبار کے مطابق کچھ پارٹی عہدیداروں نے نواز شریف کے سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس دورے کا ایک مقصد سعودی عرب کے کچھ سرفہرست رہنماوٴں سے مذاکرات بھی ہے ۔ یہ افراد پاکستان کی سیاست میں کلیدی حیثیت کے حامل تصور کئے جاتے ہیں۔
ادھر صدر زرداری بھی سعودی عرب کے دورے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس دورے میں وہ شاہ عبداللہ سے دوطرفہ مذاکرات کریں گے۔ پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات چیت کا مقصد عبوری حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال بھی ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب یوم آزادی کے موقع پر جناح کنونشن سینٹراسلام آباد میں خطاب کے دوران وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بذات خود نگراں حکومت کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کو غیرجانبدار اور شفاف انداز میں منعقد کرنے کیلئے اپوزیشن کو اعتماد میں لے رہے ہیں ۔ ہم غیرجانبدار اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں تاکہ اقتدار جمہوری انداز میں منتقل ہو جو ملک میں جمہوریت کے تسلسل کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی قائدین قومی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حکومت سے تعاون کریں گے۔